دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل

دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔

اسلام نظریاتی کونسل نے سینیٹ کی قانون وانصاف کمیٹی میں14-2013 کی رپورٹ جمع کروائی ہے۔ چھ سال2014 میں قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز دی تھی پاکستانی قوانین میں تبدیلی کی جائے جن کے مطابق کم عمری میں شادی پر پابندی ہے اور کسی مسلمان مرد کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا لازم ہے۔قبل ازیں2014میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔ کونسل کا کہنا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کم عمری کی شادی کی ممانعت نہیں ہے۔

دوسری شادی کے معاملے پر کونسل کا کہنا ہے کہ مردوں کو دوسری شادی سے قبل اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو مسلم فیملی لا میں اصلاح کی ضرورت ہے۔پاکستان میں نکاح اور طلاق سے متعلق قوانین کو مسلم فیملی لا کہا جاتا ہے جو انیس سو اکسٹھ میں آرڈیننس کی شکل میں نافذ ہوا تھا۔ قوانین کے مطابق کسی بھی شخص کو دوسری شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینا لازمی ہے۔پاکستانی قوانین میں یہ لازمی ہے کہ کوئی بھی شخص اگر دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ تحریری طور پر اپنی موجودہ بیوی یا بیویوں کو مطلع کرے۔ پاکستانی قوانین کے مطابق خواتین کے لیے شادی کی کم سے کم عمر 16 جبکہ مردوں کے لیے 18 سال ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ نکاح کے لیے کوئی عمرمقرر نہیں کی جاسکتی تاہم رخصتی کے لیے بلوغت کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔پاکستان میں سنہ2015 میں بننے والے فیملی لا کے تحت کسی شخص کا پہلی بیوی سے رضامندی لیے بغیر دوسری شادی کرنا ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ اس قانون کے تحت 2017 میں جوڈیشل مجسڑیٹ علی جواد نقوی نے لاہور کی ایک ذیلی عدالت میں ایک شخص کو پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے پر دو لاکھ روپے جرمانے اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

خیال رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا ایک آئینی ادارہ ہے جو پارلیمنٹ کو ایسے قوانین میں تبدیلی کا مشورہ دینے کا مجاز ہے جو ان کی نظر میں اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ نہ ہوں۔