افغانستان ایشو میں امریکہ نے کونسی سنگین غلطی کی ؟رحمن ملک کے اہم انکشافات

Rehman Malik,Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process

کراچی :سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ عبوری حکومت قائم کئے بغیر افغانستان سے انخلا ء بہت بڑی غلطی ہے،افغانستان آج طالبان اور افغان حکومت کے عدم سمجھوتے کی وجہ سے بدترین صورتحال میں داخل ہوچکا ہے۔ افغانستان میں خونریزی اور خانہ جنگی سے بچنے کے لئے امریکہ نے عبوری حکومت قائم کرنے کیلئے فیصلہ کن کردار ادا نہیں کیا جو کہ سنگین غلطی ثابت ہوسکتی ہے۔

 

سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمزسینیٹر رحمان ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ  اگرچہ نائن الیون کے حملے میں افغانستان ملوث نہیں تھا لیکن پھر بھی امریکہ نے وہاں حملہ کیا اور پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اس بےمقصد جنگ میں دھکیل دیا جس کی بھاری قیمت سرحد کے دونوں پار اٹھانی  پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان نے اپنی معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان کے ساتھ ساتھ ستر ہزار سے زائد فوجیوں اور عام شہریوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

 

 انہوں نے کہا کہ ہر روز افغانستان سے طالبان کے قبضے کی خبریں آ رہی ہیں اور حیرت کی بات ہے کہ یہاں تک کہ وہ ایسے صوبوں پر بھی آسانی سے قبضہ کر چکے ہیں جہاں ان کا زور اور طاقت نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کابل پر حکمرانی کے ارادے سے بڑھ رہے ہیں اور تاریخ طالبان کی دوسری حکمرانی کی گواہی دیگی۔

 

انھوں نے کہا کہ طالبان کی  غلطی ہوگی اگر وہ  بھارت کی چالوں  میں آئے  کیونکہ بھارت اپنے پڑوسیوں کیخلاف طالبان کو استعمال کرنے کے لئے ایک بہت بڑا منصوبہ تشکیل دے چکے ہیں۔ 

 

سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان نے کہا ہے کہ ہندوستانی سفیر نے سیکریٹری دفاع بسم اللہ محمدی سے ملاقات کی اور انھوں نے تصدیق کی کہ ہندوستان افغان دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کی مدد کررہا ہے لیکن اسی وقت ہندوستان طالبان کیساتھ مزاکرات میں بھی مشغول ہے اور دوغلا کردار ادا کر رہا ہے۔ 

 

انہوں نے کہا کہ ایران نے طالبان وفد اور افغان سیاسی وفد کے مابین دو دن کے مذاکرات کا بندوبست کیا جس میں دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ جنگ افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔رحمن ملک کا کہنا تھا  ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کا روس کے دورہ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی فوجیں تیزرفتاری سے افغانستان سے انخلا کر رہی ہیں اور افغانستان میں امن اور امان کی صورتحال درہم برہم ہے، مسلح تنازعات اور دہشت گردی کی سرگرمیاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں اور افغانستان کیوجہ سے خطے کی سلامتی اور استحکام کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ . انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ، طالبان کے قبضے کی وجہ سے افغانستان بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بنے گا اور صدر اشرف غنی کے پاس پیش قدمی کرنے والے طالبان کے سامنے سرنگوں  ہونے یا امریکی یا ہندوستان میں تحفظ حاصل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ 

 

سینیٹر رحمان ملک نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان مسئلے پر ایک کانفرنس بلائے جس میں افغان حکومت ، طالبان ، اور دیگر تمام دھڑوں کے نمائندوں کو متفقہ عبوری حکومت قائم کرنے کے لئے مدعو کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کی سرد جنگ کی وجہ سے جنوبی ایشیاء پہلے ہی آتش فشاں پر بیٹھا ہے اور اگر افغان سیاسی بم پھٹ جاتا ہے تو اور زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔