افغانستان سے افواج کا انخلا بہت بڑی غلطی ہے، جارج بش

افغانستان سے افواج کا انخلا بہت بڑی غلطی ہے، جارج بش
کیپشن: افغانستان سے افواج کا انخلا بہت بڑی غلطی ہے، جارج بش
سورس: فائل فوٹو

واشنگٹن: سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو قتل ہونے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ 

جرمن نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے سابق امریکی صدرجارج بش نے کہا کہ افغان خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں۔ یہ ایک غلطی ہے اور میرا دل دکھتا ہے کہ ان کو قربان کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ نائن الیون حملوں کے بعد 2001 کے خزاں میں اپنی فوج کو افغانستان بھیجا تھا اور مجھے یقین ہے کہ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل بھی ایسا ہی سوچتی ہوں گی۔

سابق امریکی صدر جارج بش نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے کہ جب امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا آخری مراحل میں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی اور نیٹو افواج نے مئی 2021 سے انخلا کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق 11 ستمبر 2021 تک یہ انخلا مکمل ہونا ہے۔ امریکہ کے تقریباً 2500 اور نیٹو کے 7500 فوجیوں میں سے زیادہ تر اپنے، اپنے ممالک کو واپس جا چکے ہیں۔

افغانسان میں اس وقت بڑے پیمانے پر لڑائی ہو رہی ہے اور طالبان کی جانب سے کی جانے والی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان طالبان درجنوں اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں جب کہ طالبان کا تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے ملنے والے سرحدی راستوں پر بھی قبضہ ہے۔