ہتھیاروں کے بجائے پیسہ عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم

ہتھیاروں کے بجائے پیسہ عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
کیپشن: ہم روس کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں اور روس کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے، وزیراعظم۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ عمران خان آفیشل فیس بُک پیج

بشکیک: شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے کرغزستان کے شہر بشکیک میں موجود وزیراعظم عمران خان کا روسی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے کی امید ہے۔

روس سے ہتھیار خریدنے سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تناؤ میں کمی چاہتے ہیں تاکہ ہمیں ہتھیار نہ خریدنے پڑیں اور ہم اپنا پیسہ انسانی فلاح پر لگانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 50، 60 اور 70 کی دہائیوں کی سرد جنگ میں پاکستان امریکا کا اتحادی رہا لیکن حالات اب بدل چکے ہیں۔ اب ہم روس کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں اور روس کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس سے ہتھیاروں کی خریداری کا ارادہ رکھتے ہیں اور پاکستان آرمی اس سلسلے میں روسی فوج سے رابطے میں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دفاعی تعاون کے ساتھ روس سے توانائی اور تجارت کے شعبوں میں بھی تعاون کے خواہاں ہیں۔ ہمارے تجارتی وفود روس جائیں گے اور روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی کمپنی کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز میں سرمایہ کاری کی بھی امید ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت سے سب سے بڑا اختلاف کشمیر پر ہے۔ پاک بھارت حکمران اور دونوں ممالک کی حکومتیں چاہیں تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت کی جانب سے اس سلسلے میں ابھی تک حوصلہ افزاء جواب نہیں ملا۔ امید ہے کہ بھاری مینڈیٹ والے نئے بھارتی وزیراعظم بہتر تعلقات کے لیے کام کریں گے۔

پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن پراجیکٹ میں پیش رفت ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نہیں ہو رہی۔

پاکستان کی ویزہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کی۔

انہوں نے کہا کہ روس بھی ان 70 ممالک میں شامل ہے جن کو ایئر پورٹ پر ہی ویزہ لینے کی سہولت دی ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہم تمام پڑوسی ممالک سے پُر امن تعلقات کے خواہاں ہیں اور پاک بھارت اختلافات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت سے بات چیت کا موقع موجود ہو گا۔