پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا ہے، فوج کا موقف ہے کہ انہیں واپس آنا چاہیے: ڈی جی آئی ایس پی آر 

پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا ہے، فوج کا موقف ہے کہ انہیں واپس آنا چاہیے: ڈی جی آئی ایس پی آر 
سورس: File

راولپنڈی : ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحت خراب ہے، آرمی لیڈرشپ کا مؤقف ہے انہیں واپس آجانا چاہیے اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کا چین کا دورہ بہت اہم تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف تھے جو صدر شی جن پنگ سے ملے۔ پاکستان کے چین کے ساتھ سٹرٹیجک اور تعلقات انتہائی اہم ہیں، چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، اس دورے کا مقصد دفاعی سمیت دیگر تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔ چین کے ساتھ تعلقات خطے میں امن کے لیے بہت اہم ہیں۔ چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آرمی چیف کا دورہ اسی سلسلے کی اہم کڑی تھی۔

 انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی فوج کودی گئی ہے۔ سی پیک سکیورٹی سے متعلق کسی قسم کی کمی نہیں آئی، حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، اس کی سکیورٹی پر خصوصی طور پر کام کیا جا رہا ہے، اس پر کوئی کمی نہیں آنے دی، پاکستان اور چین کی گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے، سپہ سالار کے دورہ چین کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کو بھی سامنا رکھنا ہو گا۔ ہم اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔ بھارت کا دفاعی بجٹ بڑھ رہا ہے، دشمن کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے، ہمارا ماضی بھی بتاتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ وہاں سے چیلنجز رہے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کی 13 لاکھ فوج ہے جبکہ ہماری فوج ساڑھے پانچ لاکھ ہے، اس وقت 50 فیصد آرمی مشرقی بارڈر پر تعینات ہے جبکہ 40 فیصد فوج مغربی سرحد پر تعینات ہے، باقی بچ جانے والی فوج کنٹونمنٹ اور کبھی داخلی سلامتی پر اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا۔ 2020ء سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کے تناسب سے دفاعی بجٹ کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی پرسنٹ ایج میں نیچے جا رہا ہے۔ ہم نے اپنی صلاحیتوں میں کمی نہیں آنے دی، اس وقت ہم نے ڈیفنس بجٹ 100 ارب روپے کم کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے ہدایت دی ہے مشقوں کو بڑے پیمانوں کے بجائے چھوٹے پیمانے پر کر لیا جائے، چھوٹی مشقوں سے بچت ہو گی، ہم نے اپنی غیر ضروری نقل و حرکت کم کر دی گئی ہے، افواج میں یوٹیلٹی بلز، ڈیزل، پٹرول کی مد میں بچت کی جا رہی ہے۔ پچھلے سال کورونا کی مد میں جو رقم ملی اس میں سے 6 ارب واپس کیا تھا۔ عسکری سازو سامان میں بھی ہم نے ساڑھے تین ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروا دیے ہیں۔ ہمارے رفاہی ادارے فوجی فاؤنڈیشن گزشتہ سال 150 ارب روپے ٹیکس جمع کروائے۔ آرمی ویلیفئر ٹرسٹ نے 2.2 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف امریکی سازش کے بیانیے کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں ۔ میٹنگ میں واضح بتا دیا گیا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔ حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے افواج پاکستان اور لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا حق سب کو ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔

سابق صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، لیڈرشپ کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے، سابق آرمی چیف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے۔ فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔ ان کو واپس لانے کیلئے ان کے خاندان سے رابطہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیٹیف اجلاس بارے کوئی کمنٹس نہیں کروں گا، پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے بھارت کی طرف سے بہت لابنگ کی گئی تھی۔ بھارت چاہتا تھا کسی طریقے سے پاکستان کوبلیک لسٹ کردیا جائے۔

مصنف کے بارے میں