پاکستان میں موبائل فونز اب سستےہوں گے یا مہنگے؟

پاکستان میں موبائل فونز اب سستےہوں گے یا مہنگے؟
کیپشن: فوٹو فائل

لاہور: حکومت پاکستان نے موبائل فونز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے ڈھانچے میں تبدیلی کرتے ہوئے فکس ڈیوٹی عائد کر دی ہے جس کے بعد متعدد موبائل فونز پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح میں کمی اور کئی پر ڈیوٹی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
موبائل فون پر درآمدی ڈیوٹی سٹرکچر کی تبدیلی حال ہی میں قومی اسمبلی سے پاس کیے جانے والے ضمنی ترمیمی (دوم) مالیاتی بل کے ذریعے کی گئی ہے۔
فنانس بل کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے ڈیوٹی سٹرکچر کو تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن ایس آر او کی صورت میں مارچ 11 کو جاری کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے ایس آر او کے مطابق موبائل پر درآمدی ریگولیٹری ڈیوٹی کے لیے چھ سلیبس بنائے گئے ہیں جن پر فکس ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
ڈیوٹی سٹرکچر میں ترمیم کا مقصد قیمتی موبئل فونز کے مقابلے میں عام سیٹس پر ڈیوٹی کی شرح کو کم کرنا اور زیادہ سے زیادہ محصولات اکھٹا کرنا ہے۔
ڈیوٹی سٹرکچر میں تبدیلی کے بعد کن موبائل فونز کی قیمتوں میں کمی آئے گی؟
سلیب ایک کے تحت آنے والے فونز کی قیمتوں میں درآمدی ڈیوٹی کے سٹرکچر میں تبدیلی سے کمی ہوگی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایس آر او کے مطابق 30 ڈالر مالیت تک کے فونز پر 180 روپے فی سیٹ کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے 60 ڈالر کی مالیت تک فونز پر 250 روپے فی موبائل ڈیوٹی عائد تھی۔
تو گویا 30 ڈالر مالیت کے درآمدی فون کی قیمتوں میں ڈیوٹی سڑکچر کی تبدیلی سے 70 روپے کی کمی آئے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق، 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر ڈیوٹی 1800 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے 60 ڈالر سے لے کر 130 ڈالر مالیت کے فون سیٹ پر درآمدی ڈیوٹی فون سیٹ کی کل مالیت کا 10 فیصد تھا۔ یعنی 130 ڈالر مالیت کے فون سیٹ پر درآمدی ڈیوٹی 1800 روپے بنتی تھی۔
اب ڈیوٹی سٹرکچر کی تبدیلی کے بعد 30 سے 100 ڈالر مالیت کے فونز پر فکس 1800 روپے درآمدی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
درآمدی ڈیوٹی کی ری سٹرکچرنگ سے پہلے 130 ڈالر سے زائد مالیت کے تمام سیٹ پر درآمدی ڈیوٹی فون کے کل مالیت کا 20 فیصد تھا۔ یعنی 131 ڈالر کی مالیت کے فون پر ڈیوٹی تقریبا 3615 سے کچھ زائد بنتی تھی اور مالیت کے حساب سے ڈیوٹی کی رقم میں بھی اضافہ ہوتا تھا۔
تاہم وزات خزانہ نے ایس آر او کے ذریعے ڈیوٹی کا ایک تیسرا سلیب متعارف کیا ہے جس کے مطابق 100 ڈالر سے 200 ڈالر مالیت کے فونز پر 2700 روپے فکس ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے جو 200 ڈالر کی مالیت کے فون پر ڈیوٹی 5500 کے قریب ادا کرنا پڑتا تھا اب 2700 ادا کرنا پڑے گا جس سے اس کٹیگری کے فون کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
وزات خزانہ کی جانب سے متعارف کیے جانے والے چوتھے سلیب میں 200 ڈالر سے 350 ڈالر تک کی مالیت کے فون آتے ہیں اور ان فونز پرفکس درآمدی ڈیوٹی 3600 روپے فی سیٹ کے حساب سے عائد کی گئی ہے۔ اس سے پہیلے اس سلیب کے اندر آنے والے فونز پر درآمدی ڈیوٹی فون کی کل مالیت کے 20 فیصد کے برابر وصول کیا جاتا تھا۔
اس سلیب میں آنے والے فونز کی قیمتوں میں بھی ڈیوٹی سٹرکچر کی تبدیلی سے کمی آئے گی۔ پہلے اس سلیب کے تحت انے والے سب سے سستا یعنی 201 ڈالر کی مالیت کے فون پر ڈیوٹی 5500 کے قریب بنتی تھی اور سب سے مہنگے فون پر ڈیوٹی 8500 روپے مگر اب فکس ٹیکس 3600 فی فون کے حساب سے ادا کرنا پڑے گا۔ اس طرح اس سلیب کے تحت آنے والے سیٹس کی قیمتوں میں تین ہزار سے پانچ ہزار تک کمی آئے گی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے پانچویں سلیب میں 350 سے 500 ڈالر مالیت کے فونز آئیں گے۔ اس سلیب کے تحت آنے والے فونز پر درآمدی ڈیوٹی فی سیٹ 10500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے اس کیٹیگری کے فونز پر درآمدی ڈیوٹی فون سیٹ کی کل مالیت کا 20 فیصد تھا۔
20 فیصد کے حساب سے 351 ڈالر مالیت کے فون سیٹ پر درآمدی ڈیوٹی 10 ہزار بنتی ہے جبکہ سلیب کے مہنگے ترین فون یعنی 500 ڈالر کی مالیت کے فون پر ڈیوٹی 13500 بنتی تھی۔
موبائل فونز جن کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا
وزارت خزانہ کی جانب سے متعارف کیے جانے والے چھٹے سلیب میں 500 ڈالر سے زائد مالیت کے فون سیٹ آئیں گے جن پر فی سیٹ درآمدی ڈیوٹی 18500 مقرر کی گئی ہے۔
اس سے پہلے 500 ڈالر سے زائد مالیت کے فونز پر درآمدی ڈیوٹی کم از کم 13000 سے زائد وصول کیا جاتا تھا لیکن درآمدی سٹرکچر میں تبدیلی کے بعد 500 ڈالر سے زائد مالیت کے تمام فونز پر 18500 کے حساب سے درآمدی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ 70 ہزار سے زائد مالیت کے فون سیٹس ڈیوٹی سڑکچر میں تبدیلی سے مزید مہنگے ہوں گے۔