رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگایا تو جنرل باجوہ ناراض ہوگئے، بلا کر کہا یہ تو ہمارے لوگوں کا کاروبار ہے: شبر زیدی 

رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگایا تو جنرل باجوہ ناراض ہوگئے، بلا کر کہا یہ تو ہمارے لوگوں کا کاروبار ہے: شبر زیدی 
سورس: File

لاہور : سابق چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس کا 70 فیصد صرف 300 کمپنیاں ادا کرتی ہیں۔  اچھی طرح جانتا ہوں کہ کون کتنا ٹیکس دیتا ہے، لاہور کے تمام بازاروں کا ٹیکس صرف کراچی کے لیاقت آباد بازار سے بھی کم ہے۔

شبر زیدی نے الحمرا آرٹ سینٹر میں پی آئی ڈی ای کے زیر اہتمام منعقدہ ایکون فیسٹ کے اختتامی روز لمز کے پروفیسر شیر آغا اسد کی زیر نگرانی ’ٹیکسیشن اینڈ ڈویلپمنٹ‘ کے موضوع پر سیشن میں خطاب کرتے کہا کہ رئیل اسٹیٹ غیر ٹیکس شدہ رقم کی ’پارکنگ لاٹ‘ ہے ۔ ہم نے سرکاری طور پر ٹیکس سے بچنے کے لیے ایک نظام تیار کیا ہے، رئیل اسٹیٹ کو ملک میں مستقل ایمنسٹی دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور چیئرمین ایف بی آر انہوں نے رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کیے تھے اور پلاٹوں کی ’فائلوں‘ کا کاروبار رک گیا تھا ۔ مجھے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل باجوہ نے بلایا اور میرے اقدامات کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ان کے لوگوں‘ کا کاروبار ہے۔

شبر زیدی نے کہا کہ جب پلاٹ پارکنگ لاٹ بن جاتے ہیں تو وہ معاشرے کے غریب طبقوں کی پہنچ سے باہر ہو جاتے ہیں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر زمین کے پلاٹ پر تعمیرات نہیں کی جاتیں تو اسے ضبط کر لیا جائے جب کہ جی او آرز اور گورنر ہاؤس کو ختم کر دیا جائے۔

مصنف کے بارے میں