ذہنی امراض اس وقت تک ناقابلِ علاج ہوتے ہیں جب تک مریض اپنے مرض کا ادراک نہیں کرتا

ذہنی امراض اس وقت تک ناقابلِ علاج ہوتے ہیں جب تک مریض اپنے مرض کا ادراک نہیں کرتا

 ذہنی امراض اس وقت تک ناقابلِ علاج ہوتے ہیں جب تک مریض اپنے مرض کا ادراک نہیں کرتا

نیو یارک:سب سے پہلے تو مریض کو چاہیے کہ وہ ذاتی کاوشوں سے اپنے ڈپریشن پر قابو پانے کی کوشش کرے، کیوں کہ کب کون سی علامت رونما ہوگی وہ خود بہتر جان سکتا ہے۔ یوں وہ پیش بندی اور شعوری ادراک کے تحت پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پا سکتا ہے۔ شعوری طاقت کے تحت تو بہت بڑی کامیابیوں کا حصول بھی ممکن ہے۔

تنہائی میں قدِ آدم آئینے کے سامنے اپنے اندر خود اعتمادی کی پریکٹس کریں اور باآوازِ بلند کہتے جائیں کہ میرے اندر خود اعتمادی بہت ہے، مجھے اپنے ڈپریشن پہ قابو پانا ہے۔ دھیان رہے کہ نفسیاتی مسائل کا حل سائیکالوجسٹ سے کروانا چاہیے، سائیکیٹرسٹ سے نہیں کیوں کہ بسا اوقات سائیکیٹرسٹ کی دی جانے والی ادویات کو چھوڑنا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن جایا کرتا ہے۔ لہٰذا ذہنی مسائل سے جان چھڑانے کے لیے برین واشنگ کے طریقے خاطر خواہ حد تک مفید اور کار آمد ثابت ہوا کرتے ہیں۔

بطورِ نیچرل علاج معجونِ نجاح اور دواء لمسک معتدل سادہ ایک ایک چمچ باہم ملاکر نہار منہ عرقِ گاؤزبان کے آدھے کپ کے ساتھ کھانے سے ڈپریشن سمیت کئی ایک ذہنی امراض سے نجات ملتی ہے۔

اگر قبض کا مسئلہ بھی ہو تو حب ایارج دو گولیاں رات کو سوتے وقت نیم گرم پانی کے ساتھ کھائیں۔ یوں دماغ سے فاضل مادوں کی تنقیہ بھی ہو جائے گی اور قبض سے نجات بھی میسر آ جائے گی۔ غذا میں کیلا بہترین غذائی عنصر ہے جس میں قدرتی طور پر ڈپریشن اور دیگر ذہنی عوارض کے اثرات کم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

مغز بادام، پپیتہ، انگور،انار، بہی اور آڑور بہترین غذائیں ہیں۔ پالک کا استعمال بھی مفید رہے گا۔پالک میں نیچرلی فولادی اجزء کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جبکہ جسمانی و ذہنی خلیات کو چست کرنے کے لیے فولاد لازمی اور بنیادی جزو ہے۔ تیز مصالحہ جات، سرخ مرچ، زیادہ نمک، چکنائیاں، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، بڑا گوشت، بیگن، دال ماش،کھجور وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کے ساتھ روزانہ ایک گھنٹہ ورزش ضروری ہے۔ حسد، بغض، کینہ اور غصے سے بچتے ہوئے محبت، ایثار، عاجزی، اخوت اور سخاوت کے جذبات کو فروغ دینے سے بھی نفسیاتی مسائل سے نجات میسر آتی ہے۔