اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پوری (ن) لیگ، شہباز شریف اور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور نواز شریف سے ملاقات کی تفصیلات بتائیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف نے بتایا کہ انہوں نے ایسا بیان نہیں دیا اور ان کے بیان کی غلط رپورٹنگ کی گئی۔ نواز شریف سے منسوب بیان کے کچھ حصے درست نہیں اور موجودہ صورتحال میں غلط فہمیاں بڑھ گئی تھیں جبکہ نواز شریف نے کہا کہ ان کا انٹرویو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے ان الفاظ کی مذمت کی جوغلط پیش کیے گئے۔
صحافی نے سوال کیا کہ سول عسکری تناؤ پر آپ کیا کہیں گے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ تناؤ پیدا ہوتے رہتے ہیں اور حقائق سامنے آتے ہیں تو تناؤ ختم ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے نواز شریف کا الزام متفقہ طور پر رد کر دیا
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی کھینچ رہا ہے اور نہ کسی کو کھینچنے کی اجازت ہے جبکہ وضاحتی بیان دینے کا فیصلہ میرا اپنا ہے۔ نہ استعفے کا سوچ رہا ہوں نہ استعفا دوں گا کیونکہ 31 مئی کی رات 12 بجے تک وزیراعظم ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور پاکستانی ہمیں بھارتی میڈیا کے عزائم کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور نواز شریف نے واضح کیا پاکستان کی سرزمین غیر ریاستی عناصر کو استعمال کرنیکی اجازت نہیں۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا پاکستان کی پالیسی ہے کہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ غیر ریاستی عناصر کی سرکوبی کی ہے اور آئندہ بھی غیر ریاستی عناصر کو پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے پیوٹن اور چینی صدر کا حوالہ برکس میں ہونیوالی بات چیت کے تناظر میں دیا۔ نوازشریف نے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بیان نہیں دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف میرے کل بھی لیڈر تھے آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے جبکہ پوری (ن) لیگ، شہباز شریف اور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔نواز شریف کو 3 دفعہ ووٹ دیا اور انہیں ووٹ دینے پر شرمندگی ہے اور نہ ندامت۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے ریکارڈ میں ایسا کچھ ہے ہی نہیں جو نواز شریف نے کہا، رحمان ملک
اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کے متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر بلائے جانے والے اجلاس کی صدارت کی تھی جس کے بعد انہوں نے نواز شریف سے ملاقات بھی کی۔
متنازع بیان
ایک انٹرویو کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق اپنے متنازع بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے۔ کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں۔ بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کر سکے۔
نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں