عالمی طاقتوں کا ٹرمپ کے ایران مخالف بیان پر ردعمل

عالمی طاقتوں کا ٹرمپ کے ایران مخالف بیان پر ردعمل

لندن:فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے امریکی صدر ٹرمپ کی ایران مخالف تقریر کے فورا بعد ایک مشترکہ بیان میں ایٹمی معاہدے کی حمایت اور اس پر کاربند رہنے نیز سبھی فریقوں کی جانب سے اس پر عمل درآمد کئے جانے پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایٹمی معاہدہ ان کی قومی سلامتی کے مفادات کے مطابق ہے۔ فرانس کے صدر امانوئیل میکرون ، برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے اور جرمن چانسلر انجلا مرکل نے امریکی صدر ٹرمپ کی ایران مخالف تقریر کے فورا بعد ایک مشترکہ بیان جاری کرکے ایٹمی معاہدے کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی ایٹمی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کوئی دوطرفہ معاہدہ نہیں ہے اور کسی ایک خاص ملک سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسے ختم کردے ۔فیڈریکا موگرینی نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایک چندجانبہ معاہدہ ہے جس کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ذریعے تصدیق کی گئی ہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ یورپی یونین عالمی برادری کے سبھی ارکان کے ساتھ سب کے مفادات منجملہ ایران کے مفادات کے لئے اس معاہدے کی حفاظت کی پابند ہے۔


اٹلی کے وزیراعظم پاولو جنٹیلونی نے بھی ٹرمپ کی تقریر کے بعد کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے کے ممکنہ نتائج پر فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے جس تشویش کا اظہار کیا ہے اٹلی بھی ان تینوں ملکوں کی تشویش میں شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہوئے ایٹمی معاہدے کی حفاظت کہ جس کی سب نے تصدیق اور سلامتی کونسل کی قرارداد نے بھی تائید کی ہے مشترکہ طور پر قومی سلامتی کے مفادات سے مطابقت رکھتی ہے۔
اس کے علاوہ روس نے بھی ایران اور ایٹمی معاہدے کے خلاف ٹرمپ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن کی طرف واپس لوٹنا اور ایران پر پابندیاں عائد کرنا نا ممکن ہے۔روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں دھمکی آمیز اور دشمنانہ زبان کا استعمال قابل قبول نہیں ہے۔