اجتماعی مدافعت کورونا وائرس روکنے کا طریقہ کار نہیں ہے، عالمی ادارہ صحت

اجتماعی مدافعت کورونا وائرس روکنے کا طریقہ کار نہیں ہے، عالمی ادارہ صحت

جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے جنیوا میں ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ تاریخی اعتبار سے ہرڈ امیونٹی یاا جتماعی مدافعت وہ اقدام نہیں ہے جو وباپر قابو پانے کیلئے اختیار کیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ایدہانوم ٹیڈروس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرہ کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ بہت سے ممالک میں وبا کے بڑے پیمانے پر پھیلائو پر موثر طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ان ممالک کے کئے گئے اقدامات انسداد وبا کا بہترین طریقہ کار ہے۔

ایدہانوم ٹیڈروس نے کہا کہ تاریخی اعتبار سے ہرڈ امیونٹی یاا جتماعی مدافعت وہ اقدام نہیں ہے جو وبا پر قابو پانے کیلئے اختیار کیا گیا۔ وائرس کو پھیلنے دینے کی اجازت سے وبا غیر ضروری طور پر پھیل جاتی ہے اور اس خطرناک وائرس کو، جسے ابھی تک ہم مکمل طور پر جانتے بھی نہیں کو آزادانہ پھیلنے دینا اخلاقیات کے منافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کو پھیلنے دینے کی اجازت سے وبا غیر ضروری طور پر پھیل جاتاہے اور اس خطرناک وائرس کو ،جسےابھی ہم مکمل طور پر جانتے بھی نہیں کو آزادانہ پھیلنے دینا اخلاقیات کے منافی ہے۔صحت کی ایمرجنسی پروگرام کی تیکنیکی انچارج ماریا وان کرخوف نے کہا کہ کچھ تحقیقات کے مطابق نوول کورونا وائرس سے اموات کی شرح تقریباً 0.6 فیصدہے۔

عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیہ سوامینوتون نے کہا کہ ایک سو اسی سے زیادہ ممالک اور علاقوں نے نوول کورونا وائرس کی ویکسین کے عملی منصوبے میں شریک ہونے کا وعدہ کیا ہے جو دنیا کے نوے فیصد آبادی کا احاطہ کرتا ہے۔