عابد ملہی کی گرفتاری پر پولیس کیلئے 50 لاکھ انعام، لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس، سخت برہمی کا اظہار

عابد ملہی کی گرفتاری پر پولیس کیلئے 50 لاکھ انعام، لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس، سخت برہمی کا اظہار

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے واقعہ کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری پر انعام دینے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے باور ہے کرایا کہ کس قانون اور ضابطہ کے تحت ملزم کی گرفتاری پر انعام دیا جا رہا ہے؟ ملزم کو پکڑنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

تفصیل کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے متروک وقف املاک بورڈ کی اراضی پر پولیس قبضے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران آئی جی پولیس پنجاب بھی پیش ہوئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک ملزم کو گرفتار کرنے پر انعام دینا حیران کن ہے۔

فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کو پکڑنا پولیس کی ذمہ داری ہے، اس پر انعام کیسا؟ اگر ایسا ہوگا تو افسر پولیس افسر پہلے انعام کا انتظار کرے گا، پھر ملزم پکڑے گا۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملزم پکڑا نہیں جاتا اور پولیس قبضے کر رہی ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پولیس والے اس ملک میں قبضہ گروپ کام کر رہے ہیں۔ اگر اس ملک میں پولیس قبضہ گروپ بن جائے گی تو پرسان حال کون بنے گا۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ پولیس نے قبضہ کس طرح کیا ہے؟ وردیاں شردیاں اتروا کر بھیجوں گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کا امن وامان پولیس نے تباہ کر دیا۔ یہاں اندھیر نگری ہے۔ ملک پولیس  سٹیٹ بن گیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا کہ حکومت پولیس کی آلہ کار بن سکتی ہے عدالتیں نہیں۔ درخواست میں مزید سماعت 3 نومبر کو ہوگی۔