لاہور میں کل سے اسموگ کا سلسلہ شروع ہو گیا

 لاہور میں کل سے اسموگ کا سلسلہ شروع ہو گیا
کیپشن: سموگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں، پی ڈی ایم اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: پنجاب حکومت نے اسموگ کو قدرتی آفت قرار دے دیا ۔ لاہور میں کل سے سموگ کا سلسہ شروع ہو چکا ہے ۔ پی ڈی ایم اے نے سموگ کو قدرتی آفت قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور کہا سموگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا شروع کر رہے ہیں۔ 

سموگ کیسے پھیلتی ہے

ماہرین کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے شمال میں پہاڑی سلسلے واقع ہیں۔ یہ ایک دیوار کا کام کرتے ہیں۔ چاول کے منڈھ جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں فضا میں اٹھتا ہے اور معلق رہتا ہے اور ہوا چلتی ہے تو یہ پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جس قدر یہ زیادہ ہو گا اتنا دور تک پاکستان کے اندر تک سفر کرے گا۔ اس طرح زیادہ شہر متاثر ہوں گے۔

 

سموگ سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ پنجاب کے ترجمان نسیم الرحمٰن نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ سموگ سے بچاؤ کے لیے اندرونی سطح پر چار اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ روایتی اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی، فیکٹریوں میں باقاعدہ فلٹریشن کے آلات، گاڑیوں کے دھوئیں پر قابو پانا اور دھان کی مڈھی جلانے کے عمل کی روک تھام۔

ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی)کا مطلب کیا ہے؟

جب اے کیو آئی صفر اور پچاس کے بیچ میں ہو تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا کی کوالٹی اچھی ہے۔ اے کیو آئی کا 51 سے 100 کے درمیان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہوا کی کوالٹی درمیانے درجے کی ہے۔ تاہم 101 سے 150 تک کی ایئر کوالٹی سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا اور حساس طبیعت افراد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

ہوا کی کوالٹی اگر 151 سے 200 کے درمیان ہو تو وہ غیر صحت بخش ہو جاتی ہے جس سے عام لوگوں کی صحت کو بھی خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

اگر اے کیو آئی 201 سے 300 کے درمیان ہو جائے تو فوراً صحت کی ایمرجنسی نافذ کر دینی چاہیے۔ جبکہ اگر اے کیو آئی 301 سے 500 کے بیچ ہو تو عام لوگوں کو صحت کے حوالے سے شدید نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔