'نواز شریف کی واپسی میں تاخیر عدالتی کارروائی سے بچنے کا حربہ'، خؤرشید شاہ

'نواز شریف کی واپسی میں تاخیر عدالتی کارروائی سے بچنے کا حربہ'، خؤرشید شاہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن سے پاکستان واپسی میں تاخیر کی وجہ بظاہر عدالتی کارروائی اور کیسز کا سامنا کرنے سے بچنا ہوسکتی ہے۔

 خورشید شاہ نے کہا کہ اگرچہ نواز شریف اپنی اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن گئے تھے، لیکن ایک ایسے وقت میں جب سپریم کورٹ پاناما کیس کی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے، ان کا وطن واپس نہ آنا غیر مناسب ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'جس طرح سے نواز شریف نے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ پر ریلی نکالی اس کے بعد اس طرح سے تاخیری حربے استعمال کرنا خود نواز شریف کی سیاست ہی نہیں، بلکہ ان کی جماعت کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لہٰذا یہ کہنا کہ جب تک سپریم کورٹ نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ نہیں سناتی تب تک ملک واپس نہ آنا کوئی جواز نہیں ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کو ہر صورت میں پاکستان واپس آکر عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے جو کہ ان کیلئے بہت ضروری ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، لیکن پاناما فیصلے کے بعد سے شریف خاندان آزاد ہے جنہوں نے خود یہ روایت قائم کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 'بظاہر یہی لگتا ہے کہ اس ملک میں دو قانون چل رہے ہیں جس کے تحت عدالتیں تو فیصلہ کرتی ہیں، لیکن ان پر عملدرآمد ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے'۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد بننے والے نو منتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے متعلق بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ خود مسلم لیگ (ن) نے دل سے انہیں تسلیم نہیں کیا اور اسی وجہ سے کابینہ کی کارکردگی کمزور دیکھائی دے رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزراء کی کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ شاہد خاقان عباسی کے پاس اختیارات نہ ہونا ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اصل وزیراعظم تو فواد حسن فواد ہیں۔

واضح رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل وہی پانچ رکنی بینچ نظرثانی درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے، جس نے 28 جولائی کو نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تھا۔