مشعال خان کا قتل، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے توہین مذہب کا الزام لگایا گیا

مشعال خان کا قتل، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے توہین مذہب کا الزام لگایا گیا

مردان: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشعال خان کا قتل معمہ بن گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مشعال خان اور دیگر 2 طالب علموں پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا۔ پہلے نوٹیفیکیشن میں مشعال خان کے نام کے ساتھ دیگر دو طالب علموں کے نام شامل تھے۔ دوسرے نوٹیفیکشن میں مشعال خان کے نام کے ساتھ مرحوم کا اضافہ کر دیا گیا۔

یونیورسٹی کی جانب سے بار بار نوٹیفیکیشن کے اجرا نے معاملہ مشکوک بنا دیا۔ قتل ہونے والا طالبعلم مشعال خان صوابی میں سپردخاک کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے تھان شیخ ملتون میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے آٹھ ملزمان حراست میں لے لئے۔ ملزمان کی شناخت ویڈیو کے ذریعے کی گئی ہے۔ مقدمے میں 20 ملزمان نامزد کئے گئے جبکہ دیگر کی تلاش کیلئے پولیس نے تین ٹیمیں تشکیل دے دیں۔

ایف آئی آر کے مطابق مشعال کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے قتل کیا گیا۔ مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور حملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

 گزشتہ دنوںمردان میں واقع عبدالولی خان یونیورسٹی میں دیگر طلبہ کے تشدد سے ایک 23 سالہ طالب علم کی موت ہو گئی تھی جبکہ ایک طالب علم زخمی ہوا۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں