تحریک انصاف نے سندھ اینٹی کرپشن آرڈیننس کو چیلنج کر دیا

تحریک انصاف نے سندھ اینٹی کرپشن آرڈیننس کو چیلنج کر دیا

کراچی :سندھ ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف نے بھی سندھ اینٹی کرپشن آرڈیننس کو چیلنج کر دیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مسلم لیگ ف اس قانون کو پہلے ہی چیلنج کرچکی ہیں، جس کی سماعت بروز بدھ کو ہو گی۔

سندھ کی صوبائی اسمبلی نے تین جولائی کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی منسوخی کا بل منظور کیا تھا، جس کو منظوری کے لیے گورنر سندھ کو بھیجا گیا جنھوں نے دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے اسمبلی کو واپس کردیا۔

اسمبلی نے دوبارہ یہ بل انھیں بھیجا اور مقررہ وقت کے بعد اس کا اطلاق کر دیا گیا۔اینٹی کرپشن آرڈیننس کے مطابق صوبائی محکموں اور خود مختار اداروں پر قومی احتساب آرڈیننس کا اطلاق ختم کردیا گیا ہے جبکہ ایک صوبائی احتساب ایجنسی قائم کی جائے گی جو کرپشن کے معاملات کی تحقیقات اور پیروی کرے گی۔

ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل نے مشترکہ درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نیب آرڈیننس کی منسوخی کا مقصد پاکستان پیپلز پارٹی کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

ان درخواستوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ سندھ اسمبلی کے سیکریٹری، سیکریٹری قانون اور قومی احتساب بیورو کو بھی فریق بنایا گیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس وفاقی سرکار کا قانون ہے جس کو منسوخ کرنا صوبائی اسمبلی کا اختیار نہیں، کیونکہ آئین کے آرٹیکل 142 اور 143 بی کے تحت صوبائی اسمبلی ایسا نہیں کرسکتی۔

درخواست میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے نیب آرڈیننس کی منسوخی کو کالعدم قرار دیا جائے اور عدالتی فیصلے تک عملدرآمد کو روکا جائے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور چوری کی وجہ سے سندھ کی حالت بدتر ہوچکی ہے حالانکہ سندھ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا صوبہ ہے۔

انھوں نے حکمران پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ اس نے اداروں کو مضبوط کرنے کے بجائے کمزور کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میاں نواز شریف نے قومی احتساب بیورو کو تباہ کیا اسی طرح آصف زرداری نے سندھ میں احتساب بیورو کو ختم کر دیا ہے۔

مصنف کے بارے میں