کوئی بھی مکمل سچ نہیں بول رہا،عدالت، پانامہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی

کوئی بھی مکمل سچ نہیں بول رہا،عدالت، پانامہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں پانامہ کیس سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔جسٹس اعجاز افضل نے سلیمان اکرم راجا  کے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نئے سے نئے مفروضے سامنے آتے جا رہے ہیں۔کوئی فریق بھی مکمل سچ سامنے نہیں لا رہا۔جس کے جواب میں سلیمان اکرم راجا نے کہا کہ میں ملزم ہوں نہ ہی گواہ۔تاثر دیا جا رہا ہے کہ عدالت س سب کچھ چھپایا گیا۔ سپریم کورٹ میں آج سے کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہو ئی ۔ جسٹس عظمت سعید کی صحت یابی کے بعد پانچ رکنی بینچ نے آج سے پانامہ کیس کی دوبارہ سماعت کی۔

حسن اور حسین نواز کے وکیل سلمان اکرم نے دلائل دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف کوئی چارج نہیں۔ اس لئے ان کے بچوں کے خلاف بھی کارروائی ممکن نہیں۔چالیس پینتالیس سال کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، 1999 کے مارشل لا کی وجہ سے خاندانی دستاویزات ضائع ہوگئے۔حقائق نامہ جمع کرایا ہے  جس میں تمام الزامات کا مختصر جواب موجود ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ فیکٹ شیٹ بنچ کے سمجھنے کے لئے جمع کرائی ۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیادو طالب علموں کے لیے لندن میں چار فلیٹس کا بندوبست کیا گیاجس پر وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ دو نہیں تین تیسرا طالب علم حمزہ شہباز بھی تھا۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہآج آپ ایک اور طالب علم سامنے لے آئے ہیں۔جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا میرا خیال ہے حمزہ شہباز بھی لندن میں طالبعلم تھے۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے رحمان ملک کی رپورٹ کو یکسر مسترد کر تے ہوئے کہا کہ رحمان ملک کو سرکاری سطح پر کوئی تحقیقات نہیں سونپی گئی تھیں ،شیزی نقوی کا لندن میں دیا گیا بیان حلفی رحمان ملک کی رپورٹ کی بنیاد پر تھا،درخواست گزار فلیٹس کے لئے 1999 کے لندن عدالتی فیصلے کا سہارا لیتا ہے ،یہ ثابت ہے 1999 میں فلیٹس وزیر اعظم توکیا شریف خاندان کے بھی نہیں ،،جنوری 2006 میں الثانی خاندان نے فلیٹ کی بیریئر سرٹیفیکیٹ حسین نواز کے حوالے کئے، جسٹس عظمت سید شیخ نے وزیر اعظم کے وکیل سے سوال کیا اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟ کب پیش کرینگے راجہ صاحب؟آپ پہلے ادھر ادھر کی چھلانگیں لگا رہے ہیں۔ دستاویز ہیں تو دکھائیں،الزام یہ ہے کہ مریم نے منروا سے رابطہ کیا ہے۔

مصنف کے بارے میں