حافظ نعیم الرحمن جیت گیا

حافظ نعیم الرحمن جیت گیا

حافظ نعیم الرحمن کراچی کا بیٹا اس وقت ہی جیت گیا تھا جب اسٹیبلشمنٹ بھتہ خور ایم کیو ایم کے دھڑوں کو اکٹھا کرتی ہے تاکہ حافظ نعیم الرحمن کو شکست دی جا سکے، حافظ نعیم الرحمن کی جیت کا خوف الیکشن کمیشن اور سندھ گورنمنٹ کو بار بار الیکشن منسوخ کراتا ہے۔ یہ وہ تینوں ادارے ہیں جو کہتے ہیں ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہیں، حافظ نعیم الرحمن تو اس وقت ہی جیت گیا تھا جب اس نے کراچی میں رہنے والے پختونوں کو پہچان دلوائی، کے الیکٹرک اور ملک ریاض سے کراچی کے شہریوں کی جنگ لڑی۔ وہ تو اس وقت جیت گیا تھا جب 50 ہزار کراچی کی بچیوں کو کمپیوٹر سائنس کی مفت تعلیم کے لئے اکٹھا کرتا ہے
 ایک وقت تھا جب دو کروڑ سے زائد آبادی کے حامل شہر کراچی جس سے ہماری معیشت کا پہیہ چلتا تھا، جب مشہور تھا کہ کہیں کاروبار نہیں چل رہا تو کراچی چلے جاؤ، مگر جب سے ایم کیو ایم کراچی پر حکومت کر رہی ہے اس وقت سے کراچی گندا پانی، غلاظت و تعفن، ٹوٹی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی جیسے بڑے اور سنجیدہ مسائل کا منظر پیش کررہا ہے۔ کراچی کبھی پورے پاکستان کی میزبانی کرتا تھا اور اسے اپنے اندر سمو لیتا تھا۔ مگر اب 150 ممالک سے زیادہ آبادی رکھنے والے شہر کراچی میں تعلیم وصحت کی سہولیات کا انتہائی فقدان ہے۔ تعلیم کے میدا ن میں صرف اور صرف دو جامعات ہیں۔ کراچی کا تعلیمی بجٹ 300 ارب سے زائد ہے مگر ایسا کوئی سرکاری سکول نہیں ہے جہاں کوئی مڈل کلاس یا اپر مڈل کلاس اپنا بچہ بھیجنے پر راضی ہو، شہر کے سنگین حالات کیسے ہوئے؟ کراچی کا سٹیک ہولڈر ہونے کا دعوے تو سبھی کرتے ہیں۔ الطاف حسین کے دست راست فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، حیدر عباس رضوی، وسیم اختر، مصطفی کمال اور ایسے سیکڑوں افراد جو اب بھی موجود ہیں کچھ صاحبان تو سانحہ بلدیہ فیکٹری کے جرم میں براہ 
راست ذمہ دار ہیں۔ جہاں تک بات ہے کراچی کی تحریک انصاف کی تو حقیقت یہ ہے کہ عمران اسماعیل، علی زیدی، فیصل واوڈا، خرم شیر زمان اور شمیم نقوی کراچی کے مسائل سے کوئی آگاہی نہیں رکھتے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی جس نے سندھ اور خصوصاً کراچی کو غربت اور جاہلیت کے دور میں لا کھڑا کیا ہے
ہر بلاول ہے دیس کا مقروض
پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے
 کراچی نے سب کو آزمایا ہے۔ مگر کراچی میں نعمت اللہ خان دور میں جو ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے وہ اپنی مثال آپ تھے۔ اس میں شک نہیں کہ کراچی میں جتنی قربانیاں جماعت اسلامی نے دیں وہ حق دار ہے کہ اسے آج کراچی کا نظم و نسق سونپ دیا جائے تاکہ وہ بہترین کراچی کا خواب پورا کر سکے۔ کراچی کے مسئلے پر جماعت اسلامی ایک موثر آواز ہے۔ مخالفین گوا ہ ہیں کہ سابق مئیر کراچی نعمت اللہ خان نے 50 سے زائد بڑی شاہرائیں بنائیں۔ فلائی اوورز بنائے۔ اور پانی کا سو ملین گیلن کا منصوبہ مکمل کر کے گئے اور آج کراچی پانی کی بوند بوند کو ترستا ہے، پارکس بھی بنائے۔ مگر بدقسمتی ملاحظہ کریں کہ ایک بہترین بنیاد فراہم کرنے کے باوجود آنے والی حکومتوں نے سب کچھ تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ اب کراچی کی کوئی اونر شپ لینے کو تیار نہیں۔ سامعین اب کراچی کو بدلنا ہو گا۔ آج کراچی میں ایسے شخص کا انتخاب کریں جو عوام کے دکھ دردکا مداوا کرنے والا ہو۔ کے الیکٹرک مافیا ہو، ایم کیو ایم کی سختیاں ہوں، پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردیاں، نسلہ ٹاور کے مکینوں کا مسئلہ ہو یا بحریہ ٹاؤن کراچی کے لوگوں کے ساتھ کیے جانے والے مظالم ہر جگہ حافظ نعیم کھڑا نظر آتا ہے۔ حافظ نعیم کا چناؤ ہی کیوں؟ کیوں کہ انجینئر حافظ نعیم کی یہ پانچ خصوصیات اسے کسی بھی دوسرے میئر کے امیدوار سے ممتاز کرتی ہیں۔ حافظ نعیم ایماندار اور دیانت دار۔ اصول پسند اور میرٹ پر بات کرنے والا، دردِدل رکھنے والا، رضاکاروں کی بہترین ٹیم موجود ہے جو کراچی کے لیے حقیقی معنوں میں کچھ کرنے کا جذبہ رکھتی ہے۔ انجینئر حافظ نعیم الرحمان کا پلان بھی بہت زبردست ہے۔ 
مختلف وی لاگرز اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس نے حافظ نعیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میئر کا انتخاب جیت کر سب سے پہلے شہر کراچی کی بہتری کے لئے 5 کام کریں گے۔ جن میں کرپشن نہیں ہو گی۔ جو بجٹ ہو گا وہ لگے گا۔ کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ چیک اینڈ بیلنس کا بہترین مربوط نظام ہو گا۔ کراچی کے ہر ادارے، ہر مسئلے اور ہر شہری کو اون کیا جائے گا۔ حافظ نعیم الرحمان بتاتے ہیں کہ سب سے پہلے کراچی کا روڈ انفراسٹرکچر بہتر بنانا ہے۔ دوسرے نمبر پر صفائی کے نظام کو بہتر بنائیں گے کیوں کہ کراچی کی اکثر جگہوں میں گٹر نالیوں اور پینے کے پانی کی لائنیں مل جاتی ہیں۔ گٹر اور غلاظت کے ڈھیروں اور کچرا کنڈیوں کو ختم کریں گے اور تین سے چھ ماہ میں صفائی کے نظام کو بہتر بنائیں گے۔ تیسرا اور اہم کام ٹرانسپورٹ کا پہیہ چلانا ہے۔ چوتھا اہم ترین کام یہ ہے کہ ہم آئی ٹی انڈسٹری بنائیں گے۔ پانچویں نمبر پر ہم دو سے تین سو ایسے مثالی سکول بنائیں گے جن میں کوئی بھی متوسط اور صاحب ثروت فرد اپنے بچے کو داخل کراتے ہوئے فخر محسوس کرے۔ ایسا لگتا ہے حافظ نعیم الرحمان ترکی کے صدر طیب رجب اردوا ن کے ماڈل کے مطابق کام کریں گے جب وہ میئر تھے تو ترکی آفاق کی بلندیوں پر چلا گیا۔ میری سب اہل کراچی سے گزارش ہے اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے ہے آج حافظ نعیم کو منتخب کرائیں اور کراچی کی تقدیر بدلنے کے لیے انہیں اختیارات بھی دیں۔ حافظ نعیم الرحمن تو جیت گیا تھا اور آج بھی جیتے گا لیکن آج آپ کی جیت کا دن ہے یاد رکھیں آپ کا اور آپکے بچوں کے مستقبل کا تعلق حافظ نعیم الرحمن کی جیت کے ساتھ وابستہ ہے۔