90 کی دہائی میں کیے گئے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا، وزیراعظم

90 کی دہائی میں کیے گئے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا، وزیراعظم

چلاس: وزیراعظم عمران خان عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے فیصلے کرنے سے گھبرانے والی قوم بڑی نہیں بن سکتی۔

عوام سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا وہی قوم ترقی کرتی ہے جو مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے بناتی ہے۔ ان کہنا تھا کہ ماضی میں حکومتوں نے غلط فیصلے کیے جس کے باعث ہم ترقی میں دیگر ممالک سے پیچھے رہ گئے۔ 90 کی دہائی میں کیے گئے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا اور معیشت کمزور ہوئی۔عمران خان نے بتایا کہ یم ایک اور مشکل فیصلہ کرتے ہوئے دیامر بھاشا ڈیم بنانے جا رہے ہیں، اس کو بنانے کا فیصلہ40 سال پہلے ہوا تھا اور کام آج شروع ہوا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے بعد مزید بھی بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں درخت بھی لگانے ہیں کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا تو پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان دیامر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کی رفتار و معیار کا جائزہ لیں وہاں پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشاڈیم سے مقامی لوگوں کو مفت بجلی ملی گی۔

دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والا یہ ڈیم دنیا کا سب سے بڑا آر سی سی ہو گا جو 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کے کام آئے گا اور
ڈیم سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 48 دن ہو جائے گی۔

دیامر بھاشا ڈیم سے سالانہ 18 ارب 10 کروڑ یونٹس سستی ترین بجلی بھی میسر آئے گی اور یہ ڈیم 30 لاکھ ایکڑ رقبے کو سیراب کرنے کے لیے پانی فراہم کرے گا۔دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ اپنی تعمیر کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران مہمند اور دیامر بھاشا پر کام شروع کیا جا چکا ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم ملک کی واٹر، فوڈ اور انرجی سیکیورٹی کے لیے اہم منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ 29-2028 میں مکمل ہو گا۔

دیامر بھاشا ڈیم کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ ہے اور یہ منصوبہ نیشنل گرڈ کو ہر سال 18 ارب یونٹ پن بجلی فراہم کرے گا۔

ڈیم کی تعمیر سے ملک کی صنعتی سیکٹر کو سستی بجلی فراہم ہو گی تو سولہ ہزار سے زائد ملازمتیں بھی ملیں گی اور ڈیم کی تعمیر مقامی افراد کے حالات میں بہتری لائے گی۔  منصوبہ کوہستان اور گلگلت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کا بھی باعث بنے گا۔