ہندو میرج ایکٹ نافذ نہ ہو سکا، خیبر پختونخوا کی ہندو برادری مشکلات کا شکار  

The Hindu Marriage Act could not be enacted, leaving the Hindu community in Khyber Pakhtunkhwa in dire straits
کیپشن: فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا میں قواعد وضوابط طے نہ ہونے کی وجہ سے ہندو میرج ایکٹ نافذ نہیں ہو سکا ہے۔ گزشتہ چار سالوں سے ہندو برادری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تفصیل کے مطابق چار سال قبل وفاق کے منظور کردہ ہندو میرج ایکٹ کو خیبرپختونخوا تک توسیع دی گئی لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اس قانون کے لئے رولز نہیں بنائے جا سکے جس کے باعث سینکڑوں ہندو برادری کی شادیاں، جائیداد کی تقسیم اور طلاق و وراثت سے متعلق اموار التوا کا شکار ہیں۔

وفاق نے 2017ء میں ہندو میرج ایکٹ پاس کیا تو خیبر پختونخوا حکومت نے آرٹیکل 144کے تحت اسی قانون کو صوبے میں لاگو کر دیا تھا۔

تاہم چار سال گزر جانے کے باوجود قواعد نہ بننے کی وجہ سے یہ قانون نافذ نہ ہوسکا جس کے باعث ہندو برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔

ہندو میرج ایکٹ کے رولز نہ بننے کے باعث ان کے عائلی مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ طلاق کی صورت میں بچوں کے نان نفقہ، وارثت میں ان کا حق اور خواتین ان کے دیگر حقوق حاصل نہیں ہو رہے۔ ہندو برادری کی شادیاں بھی رجسٹرڈ نہیں ہو رہیں۔

ہندو میرج ایکٹ کے تحت شادیاں تو ہو جاتی ہیں لیکن شادی کے بعد خاندانی مسائل میں خواتین کے حقوق کے تحفظ، بچوں کی تعلیم اور جہیز کا حصول تاحال ممکن نہیں ہے۔

ہندو برادری کے مطابق رولز نہ بنانے کی صورت میں اقلیتی برادری عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔