سانحہ اے پی ایس کا ماسٹر مائنڈ ملافضل اللہ کی افغانستان میں ہلاکت کی تصدیق

سانحہ اے پی ایس کا ماسٹر مائنڈ ملافضل اللہ کی افغانستان میں ہلاکت کی تصدیق
کیپشن: ملالہ یوسفزئی پر حملے اور اے پی ایس پشاور میں خون کی ہولی کھیلنے کا حکم ملافضل اللہ نے دیاتھا،فائل فوٹو

کابل: افغان وزارت دفاع نےتحریک پاکستان طالبان(ٹی ٹی پی ) کے سربراہ ملافضل اللہ کی ڈرو ن حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان وزارت دفاع نے پاکستان طالبان سربراہ ملافضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ۔ترجمان افغان وزارت دفاع کے مطابق ڈرون حملہ13 جون کوکیاگیا جس میں پاکستان طالبان کا سربراہ ملافضل اللہ ہلاک ہو گیا تھا۔

واضح رہے کہ ملافضل اللہ کی اطلاع دینے والے کو 50لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ملافضل اللہ پر ملالہ یوسفزئی پر حملے کا الزام تھا اور آرمی پبلک سکول کے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی تھا۔

ملا فضل اللہ کی زندگی پر ایک نظر 

فضل اللہ 1974 میں سوات میں پیدا ہوا۔ایک پاؤں سے معمولی معذور بھی تھا۔ملا فضل اللہ 2013 میں تحریک طالبان کا سربراہ بنا
ملالہ یوسفزئی پر حملے اور اے پی ایس پشاور میں خون کی ہولی کھیلنے کا حکم ملافضل اللہ نے دیاتھا۔

دوہزار ایک میں افغانستان گیا،واپسی پر گرفتار ہوا،سترہ ماہ قید کاٹی ،2005 میں سوات میں غیر قانونی ایف ایم ریڈیو چینل شروع کیا۔2006 میں ملا فضل اللہ کے مسلح جتھوں نے سوات میں گشت شروع کرایا۔مئی 2009 میں پاک فوج نے سوات میں فیصلہ کن کارروائی شروع کی تھی ۔


ملا فضل اللہ اچانک افغانستان فرار ہو گیا۔کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نے کنٹر اور نورستان میں محفوظ ٹھکانے بنا ئے اوردیر میں سرحد پار سے فورسز پر حملوں میں ملوث رہا ۔پاکستان نے کئی بار افغان حکومت سے ملا فضل اللہ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ملا فضل اللہ بدھ کی رات کنٹر میں ڈرون حملے میں مارا گیا۔افغان وزارت ترجمان نے تصدیق کر دی ہے ۔