بڑے شہر میں رہتے ہوئے وٹامن بی کی گولیاں پاس رکھیں

بڑے شہر میں رہتے ہوئے وٹامن بی کی گولیاں پاس رکھیں

لاہور:فضائی آلودگی جہاں بہت سی بظاہر بیماریوں کی وجہ بنتی ہے وہیں کچھ ایسی بیماریوں کی بھی وجہ بن رہی ہے جو ہمیں محسوس نہیں ہوتیں یا ان کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں اور یہ ہمارے جینز اور ڈی این اے میں تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں۔سائنسدانوں کےمطابق وٹامن بی کی تھوڑی مقدار کا باقاعدہ استعمال فضائی آلودگی سے ہونے والے جسمانی اثرات کو زائل کرسکتا ہے۔

گزشتہ چند ماہ قبل شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا کے اکثر شہروں کی فضا آلودگی سے بوجھل ہوچکی ہے اور دنیا کے 92 فیصد شہر کی ہوا ٓلودگی کے مقررہ معیارات سے تجاوز کرچکی ہے۔ ان میں سلفیٹ اور سیاہ کاربن سب سے ذیادہ خطرناک تصور کئے جاتے ہیں جو پھیپھڑوں سے لے کر امراضِ قلب کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فضا میں شامل زہریلے مرکبات زندگی کو بھی کم کرتے ہیں۔


ماہرین کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے وہ باریک ذرات جو 2.5 مائیکرومیٹر سے چھوٹے ہوتے ہیں وہ انسانوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں اور انہیں پی ایم 2.5 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گاڑیوں کے ایندھن جلنے اور لکڑی جلنے سے پیدا ہوتے ہیں اور اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ پھیپھڑے کی گہرائی تک اتر کر اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔ خوفناک بات یہ ہے کہ یہ ذرات انسانی جین اور ڈی این اے کو بھی نقصان پہنچاتےہیں۔


کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے 18 سے 60 برس کے صحتمند رضاکاروں کو ایک جائزے کے لیے بھرتی کیا اور ان میں سے ایک گروپ کو روزانہ 50 ملی گرام وٹامن بی 6 اور ایک ملی گرام وٹامن بی 12 دیا جبکہ دوسرےگروپ کوئی فرضی دوا یا ڈھائی ملی گرام فولک ایسڈ کی گولیاں دی گئیں۔
پھر انہیں ٹورانٹو کی آلودہ سڑکوں پر ماسک پہنا کر کھڑا کیا گیا اور وقفے وقفے سے خون کے نمونے لیے گئے۔
جن رضاکاروں کو چار ہفتے تک وٹامن بی کھلائےگئے ان کے جین کے دس مقامات پر ہونےوالے نقصان میں 28 سے76 فیصد تک کمی دیکھی گئی جبکہ وٹامن بی نہ کھانے والوں میں یہ رحجان نہیں دیکھا گیا۔ تاہم سائنسدانوں نے مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔