مسلسل پریشانی آپ کو موٹا کردے گی۔

مسلسل پریشانی آپ کو موٹا کردے گی۔

لاہور:انسانی جسم بھی عجیب شے ہے کبھی فکر کی وجہ سے کمزور ہونا شروع ہوتا ہے تو کبھی اسی فکر اور پریشانی کے باعث پھیلنا شروع کر دیتا ہے۔فکر میں دبلے ہونے کا محاورہ تو ہر کسی نے سنا ہے لیکن فکر میں موٹے ہونا شاید کسی نے ہی سنا ہو۔
یونیورسٹی کالج لندن کے شعبہ عوامی صحت ماہرین کے مطابق اس سے قبل وہ دریافت کرچکے ہیں کہ تناواور ڈپریشن لوگوں کو سست بنا کر بیٹھنے پر مجبور کردیتا ہے اور”خوش خوراکی“ کی جانب لے جاتا ہے جس سے جسم میں چکنائیوں اور خون میں شکر کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔


تاہم اب ایک نئی تحقیق سے مسلسل ذہنی تناو اور وزن بڑھنے کے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد میں ”ذہنی تناو¿“ پیدا کرنے والا ہارمون کارٹیسول مقدار میں زیادہ ہوتا ہے اور اگر ایک طویل عرصے تک یہ کیفیت برقرار رہے تو اس سے بدن کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم ا?ئی) میں اضافہ ہوسکتا ہے یعنی جن میں اسٹریس ہارمون زیادہ ہوگا ان کی کمر بڑھی ہوئی اور جن میں کم ہوگا ان کی کمر قدرے کم ہوسکتی ہے۔


ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ انسان ذہنی تناو¿ کی صورت میں کارٹیسول ہارمون خارج کرتے ہیں جو انسانی جسم میں بنیادی تبدیلیاں لاکر موٹاپے کو بڑھاتا ہے۔ اس کے لیے 54 سال یا اس سے زائد عمر والے خواتین و حضرات کا جائزہ لیا اور یہ عمررسیدگی کے بارے میں ایک مطالعہ تھا۔
ماہرین نے اس کے لیے انسانی بالوں سے کارٹیسول کی پیمائش کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا اور رضاکاروں پر اسے آزمایا ہے۔ جن افراد میں کارٹیسول کی مقدار کئی برس تک بڑھی رہی وہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ وزنی اور موٹاپے کے شکار نکلے۔ ماہرین نے تحقیق کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذہنی تناو¿ کا موٹاپے سے براہِ راست تعلق ہوتا ہے۔