ساڑھے 3 کروڑ افراد قحط سے ہلاک ہونے کا خطرہ

ساڑھے 3 کروڑ افراد قحط سے ہلاک ہونے کا خطرہ
کیپشن: ساڑھے 3 کروڑ افراد قحط سے ہلاک ہونے کا خطرہ
سورس: file

نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتیریس نے کروڑوں انسانوں کو قحط سے بچانے کے لیے ساڑھے 5 ارب ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کردی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف تنازعات کی وجہ سے خانہ جنگی میں گھرے درجنوں ممالک میں تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ افراد کے قحط سے ہلاک ہو جانے کا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے بھی متنبہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں 27 کروڑ افراد کے سرپر غذائی بحران کا خطرہ منڈلارہا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقبل مندوب عبداللہ بن یحییٰ معلمی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے انسانی بنیادوں پر دی گئی امداد نے کئی ممالک میں بھوک اور غذائی قلت ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

انہوں نے یہ بات عالمی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہی۔ معلمی نے کہا کہ یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کے حملوں کے باعث ملک کی اقتصادی اور معاشی صورت بگڑنا شروع ہوئی۔ فوجی کارروائیوں کے دوران میں جانی اور مالی نقصان ہوا اور یمنی شہری اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے یمن میں غذائی امن کے شعبوں میں کئی منصوبوں پر عمل کیا۔ یمن میں بحران کے آغاز کے بعد سے اب تک سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئی امداد کی مجموعی مالیت 17 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے۔ 

شاہ سلمان امداد مرکز نے شام کے علاوہ اردن اور لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے لیے غذائی امداد پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران میں 75 منصوبے پیش کیے گئے ، جن کی مالیت تقریباً 15.2 کروڑ ڈالر ہے۔ افغانستان میں شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت امداد کے 16 منصوبوں کے ذریعے ایک کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔