امریکا میں نر مچھروں سے مادہ مچھر مارنے کا منصوبہ 

امریکا میں نر مچھروں سے مادہ مچھر مارنے کا منصوبہ 
سورس: File

لندن : امریکا میں مچھروں کے ذریعے مچھر مارنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ریاست کیلی فورنیا اور فلوریڈا میں مچھر مارنے کیلئے ڈھائی ارب مچھرلندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں جنیاتی تبدیلی کرکے تیار کیے گئے ہیں۔ 

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جینیاتی سائنس کی ایک برطانوی لیبارٹری نے ڈھائی ارب مچھر تیار کیے ہیں جنہیں اگلے کچھ عرصے کے دوران امریکی ریاستوں کیلی فورنیا اور فلوریڈا کی فضاؤں میں چھوڑ دیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام نر مچھر ہیں اور ان کے اندر جینیاتی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہیں اپنی ہی نسلیں تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

آکسفورڈ میں قائم جینیاتی سائنس کی ایک کمپنی "آکسی ٹیک" کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نقصان دہ کیڑے مکوڑوں اور دیگر حشرات الارض پر کنٹرول کے لیے بائولاجیکل طریقوں سے کام کرتی ہے۔ انہیں امریکا نے جینیاتی مچھر تیار کرنے کا پرمٹ دیا ہے، جس پر زیادہ تر کام مکمل ہو چکا ہے اور ڈھائی ارب مچھر دو امریکی ریاستوں میں اپنی ہی نسل پر شب خون مارنے کے لیے تیار ہیں۔ کمپنی انہیں جلد ہی کیلی فورنیا اور فلوریڈا کی کچھ کاؤنٹیز میں آزاد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

یہ کمپنی گزشتہ سال تجرباتی طور پر امریکا میں چند لاکھ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مچھر چھوڑ چکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا تجربہ کامیاب رہا تھا۔

مچھروں کے کاٹنے سے ملیریا، زیکا، زدر بخار، چکن گونیا اورڈینگی بخار جیسے مہلک امراض پھیلتے ہیں جس سے ہر سال ہزاروں انسانی جانیں چلی جاتی ہیں۔

مچھروں کے بارے میں ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف مادہ مچھر ہی انسانی خون چوستی ہے جب کہ نر مچھر اپنی عمر عزیز کا تمام عرصہ گھاس پھونس، جھاڑیوں اور کھڑے پانی پر منڈلاتے اور بھنبھناتے گزار دیتا ہے۔

مادہ مچھر کے بارے میں ایک اور چیز بھی دھیان میں رہے کہ اسے او پازیٹو خون کی خوشبو بہت پسند ہے اس لیے اس کا زیادہ تر ہدف بے چارے او پازیٹو والے ہی بنتے ہیں۔

مادہ مچھر کے خون چوسنے کی عادت کے پیش نظر آکسی ٹیک نے اپنی لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے نر مچھر وں کے تولیدی نظام میں ایک تبدیلی کر دی ہے۔جب یہ مچھر آزاد ماحول میں ایک نارمل مادہ مچھر سے ملاپ کرتا ہے تواس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نر مچھر تو صحت مند ہوتے ہیں لیکن مادہ مچھر اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ وہ اڑنے کے قابل ہونے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں۔

جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مچھر بظاہر عام مچھر جیسا ہی ہوتا ہے لیکن مادہ مچھر کے ساتھ اس کے ملاپ سے صرف نر مچھر ہی پیدا ہوتے ہیں جو خون نہیں چوستے۔

ماحولیات کے تحفظ کے امریکی ادارے ای پی اے نے اس پراجیکٹ کی منظوری دے دی ہے اور ان ڈھائی ارب مچھروں کو اس سال کیلی فورنیا اور فلوریڈا کے مخصوص علاقوں میں چھوڑ دیا جائے گا۔ نظام الاوقات کے تعین کے لیے آکسی ٹیک اور دونوں امریکی ریاستوں کے حکام رابطےمیں ہیں۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو ارب مچھر ریاست کیلی فورینا جب کہ 40 کروڑ فلوریڈا میں آزاد کیے جائیں گے۔ اس سے قبل آکسی ٹیک اپنے کئی لاکھ جینیاتی طور پر تبدیل مچھر تجرباتی طور پر فلوریڈا کے کچھ علاقوں میں چھوڑ چکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اسے فلوریڈا کے حکام سے اجازت کے سلسلے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہو گا۔

مصنف کے بارے میں