حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کیلئے تمام جماعتوں سے مدد مانگ لی

حکومت نے جنوبی پنجاب صوبے کیلئے تمام جماعتوں سے مدد مانگ لی
کیپشن: جنوبی پنجاب اسمبلی کی کل سیٹیں 120 ہوں گی جس میں 95 منتخب ممبران کی ہوں گی، وزیر خارجہ۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ شاہ محمود آفیشل فیس بُک پیج

ملتان: پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو الگ تشخص دینے کا وعدہ کیا تھا اور قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے اپنے وعدے پر پیش رفت کی۔ دو روز قبل آئینی ترمیمی بل پیش کر دیا گیا جو کثرت رائے سے منظور ہوا اور اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم پر ایک اسپیشل کمیٹی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ بنے گا تو اس کی علیحدہ اسمبلی کا وجود بھی ضروری ہے اور جنوبی پنجاب اسمبلی کی کل سیٹیں 120 ہوں گی جس میں 95 منتخب ممبران کی ہوں گی۔ اس طرح اپر پنجاب کی سیٹیں 251 رہ جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے جنوبی پنجاب صوبہ وجود میں آئے گا جو ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی ڈویژن پر مشتمل ہو گا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کی علیحدہ ہائیکورٹ ہو گی اور اپنا چیف جسٹس ہو گا۔ نئے صوبے کے بعد پاکستان کے صوبے پانچ ہو جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا جنوبی پنجاب صوبے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس نہیں اسی لیے دیگر جماعتوں کا تعاون درکار ہے اور اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے سینئر ممبران اسمبلی سے رابطہ ہوا ہے ان سے نشست اور تبادلہ خیال بھی ہوا جس کا مثبت جواب ملا ہے۔ پیپلز پارٹی بھی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام نہ کرا سکی اور ان سے کہا ہے کہ مل کر چلیں کیونکہ ہمارا مقصد ایک ہے۔

ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی اور سینیٹ میں جو جماعتیں اس سوچ سے مطابقت رکھتی ہیں ان سے بھی رابطہ کیا جائیگا۔ ہم تنگ نطر نہیں اور ہم یہ سہرا سب کے سر دینا چاہتے ہیں۔ (ن) لیگ میں بہت سا طبقہ ایسا ہے جو جنوبی پنجاب کے حق میں سوچ رکھتا ہے لیکن کچھ لوگ اپنے ماضی کے بل میں پھنسے ہوئے ہیں تاہم (ن) لیگ سے بھی بات کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ تین اضلاع کا صوبہ ممکن نہیں اور یہ بات پروان چڑھتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ جنوبی پنجاب صوبہ دہائیوں کا مطالبہ ہے اس کو پروان چڑھانے میں ہماری مدد کریں۔