دنیا کا پہلا برین امپلانٹ کا کامیاب تجربہ

دنیا کا پہلا برین امپلانٹ کا کامیاب تجربہ

دنیا میں پہلی بار دماغ میں ایسا برین امپلانٹ نصب کیا گیا ہے جس نے بولنے اور چلنے سے معذور خاتون کو بولنے کی صلاحیت دی ہے۔

نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون میں جو آلہ نصب کیا گیا ہے وہ ایک کمپیوٹر انٹرفیس کی مدد سے کام کرتا ہے جو مریضہ کو الفاظ اور جملے بولنے میں مدد دیتا ہے اور اسے کہیں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یوتریخت یونیورسٹی میڈیکل اسکول کے ماہرین نے یہ کامیابی حاصل کی اور ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے،یہ امپلانٹ سسٹم کسی ماہر کی معاونت کے بغیر گھر پر کام کرتا ہے۔ ہینکی ڈی بروجین نامی اس خاتون میں 2008 میں amyotrophic lateral sclerosis کی تشخیص ہوئی تھی اور اس کے بعد ان کے اعصابی نظام نے مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

جس کے باعث دو سال کے عرصے میں وہ وینٹی لیٹر کے بغیر سانس لینے اور چلنے پھرنے سمیت بولنے سے بھی قاصر ہوگئی تھیں۔ان حالات میں ڈچ محققین نے ایسے سسٹم کو تیار کرنے کی کوشش شروع کی جس میں کسی قسم کی جسمانی سرگرمی کی ضرورت نہ ہو اور وہ خیالات کی مدد سے کام کرے۔ آسان الفاظ میں یہ ذہن پڑھنے والی ڈیوائس تھی جس پر یہ محققین کئی برسوں تک کام کرتے رہے۔

محققین کے مطابق یہ ڈیوائس سرجری کے ذریعے دماغ میں لگائی جاتی ہے جس کے ساتھ دو الیکٹروڈ بھی ہوتے ہیں جو کہ حرکت کو کنٹرول کرتے ہیں۔محققین نے مریضہ کو چھ ماہ تک تربیت بھی دی جس کے بعد وہ 95 فیصد درستگی سے اس سسٹم کو استعمال کرنے کے قابل ہوگئیں۔ اب یہ ٹیم اس امپلانٹ کی رفتار بہتر بنانے کا کام کررہی ہے کیونکہ ابھی متاثرہ خاتون کو ایک لفظ بولنے کے لیے کئی سیکنڈز لگ جاتے ہیں۔