گلگت بلتستان انتخابات 2020ء: سیاسی جماعتوں کو جیت کے یقین کیساتھ دھاندلی کا بھی خوف

Gilgit-Baltistan Election 2020: Political parties fear rigging
کیپشن: فائل فوٹو

گلگت: گلگت بلتستان الیکشن 2020ء کا آغاز ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت تمام بڑی جماعتیں جیت کا دعویٰ تو کر رہی ہی لیکن اس کے باجود انہوں نے دھاندلی کا بھی واویلا مچانا شروع کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حیران کن طور پر گلگت بلتستان 2020ء کتے انتخابات میں جیت کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن انتخابی نتائج کے بعد ان کے لوگ ہی دھاندلی کے الزامات لگانا شروع کر دیں گے۔

تفصیل کے مطابق گلگت بلتستان میں الیکشن 2020ء کا آغاز ہو چکا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتیں اور آزاد امیدوار میدان میں اتر کر ایک دوسرے کیساتھ زور آزمائی کر رہے ہیں۔

تمام جماعتوں کی جانب سے الیکشن کی بھرپور مہم چلائی گئی۔ ہر جماعت کا دعویٰ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام ان پر اعتماد کرکے ان کے امیدواروں کو ووٹ دے کر اسمبلی تک پہنچائیں گے تاہم اس کے باوجود گاہے بگاہے دھاندلی کے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان نے ان خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کو روکنے کیلئے انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ 

ادھر اپوزیشن جماعت (ن) لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا ہے کہ گلگت میں بیلٹ کی چوری پکڑی جا چکی ہے۔ انہوں کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں دندنا رہے چوروں سے اپنے ووٹ کی حفاظت کریں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام باشعور اور بہادر ہیں جو شیر پر مہر لگائیں گے کیونکہ انھیں اپنے علاقے کی ترقی اور سلامتی سب سے مقدم ہے اور یہ تمام چیزیں انھیں مسلم لیگ (ن) ہی فراہم کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کے انتخابات ووٹ چوروں کو تاریخی شکست دینے کا باعث بنیں گے۔ کرائے کے ترجمان اپنے بیانات سے بوکھلاہٹ کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ ہم ان کی چوری کی کوشش کو ناکام بنائیں گئے۔ ہمیں انتخابات میں جہاں چوری نظر آئی اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیں گے۔

لیگی رہنما رانا تنویر حسین کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں اپنی مقبولیت کو ختم کر لیا ہے۔ حکومت جا رہی ہے، اس بات کے واضح اشارے ہیں۔ اب ان کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔

گلگت بلتستان کے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ عوامی ریفرینڈم حکمرانوں اور ان کی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ہوگا۔ ان انتخابات کے نتائج سے ان حکمرانوں کو شدید دھچکا لگے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کو گلگت بلتستان کے الیکشن میں اپنی شکست واضح طور پر نظر آ چکی ہے، اس لئے ان کے ترجمان بوکھلائے ہوئے پھر رہے ہیں، یہ بوکھلاہٹ اور پریشانی ان کے بیانات سے واضح طور پر نظر آنا شروع ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے انتخابی مہم بھرپور طریقے سے چلائی اور عوام کے سامنے اپنا منشور پیش کیا۔ گلگت بلتستان کے عوام پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو انتخابات میں فتح دلوائیں گے اور انشاء اللہ ہماری حکومت بنے گی۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفورحیدری نے اپنے بیان میں گلگت بلتستان الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو اس کے نتائج بہت بھیانک ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک پہلے ہی بحرانوں میں گھر چکا ہے، اب مزید کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے انتخابات کا صاف اور شفاف انعقاد ممکن بنایا جائے تاکہ عوام کے اصل نمائندے ووٹ کی طاقت سے ایوان میں پہچنچ سکیں۔

ادھر حکومتی وزرا نے اپوزیشن رہنمائوں کے بیانات پر انھیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے جس قسم کی باتیں کی جا رہی ہیں وہ ناصرف عوام بلکہ ہمارے لئے بھی حیران کن ہیں۔ یہ واضح ہے کہ گلگت بلتستان میں شکست کے بعد بیان دیا جائے گا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی۔