گلگت بلتستان الیکشن میں پی ٹی آئی کی فتح حکومتی بیانئے کی جیت ہے،احمد جواد 

حکومت کو نوٹس لینے کی بجائے گورننس ٹھیک کرنا ہوگی ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر نصراللہ ملک 

Pakistan, Neo News, Pti, GB election 2020
کیپشن: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

لاہور: تحریک انصاف کے رہنما احمد جواد نےکہا ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت حکومت کے بیانئے کی فتح ہے ۔ حکومت کو الیکشن اصلاحات اور جمہوری نظام کی بہتری کے لئے کام کرنا چاہئے ۔ نیونیوز کی گلگت بلتستان الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک پورے نظام کو تبدیل نہیں کیا جاتا الیکٹ ایبلز کی اہمیت رہے گی ۔ جس  پارٹی نے حکومت بنانی ہوتی ہے اس کو الیکٹ ایبلز کا سہارا لینا ہی پڑتا ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ حکومت کا کام  کاروباری ماحول پیدا کرنا ہوتا ہے ۔باقی کام تو پرائیویٹ اداروں کا ہوتا ہے کہ وہ اس ماحول کو فائدہ مند کیسے بناتے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے لئے بھی بہتر ماحول پیدا کرنا چاہئے تاکہ عوام کو معاشی طور پر بہتر کاروباری ماحول ملے ۔ ان علاقوں کی ترقی کے لئے وزیراعظم خود بہت دلچسپی لے رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اب وہ وقت آگیا ہے ۔ ہماری معاشی ترقی کا ثبوت یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت کم ہورہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہڈیمز پر کام بہت تیزی سے ہورہا ہے گلگت بلتستان کی ترقی کا سارے پاکستان پر اثر ہوگا ۔ پاکستان میں الیکشن میں بہتری کا آغاز پاکستان کے الیکشن کمشن سے ہونا چاہئے ۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے عوام میں ووٹ دینے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے لوگ اب اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں ۔ الیکشن ریفارمز کے لئے ہمیں ٹو تھرڈ میجارٹی درکار ہے ۔ الیکشن ریفارمز کے لئے تمام پارٹیوں کو آن بورڈ ہونا چاہئے ۔ جب ملٹری ڈکٹیٹرشپ ہوتی ہے تو تمام سیاسی پارٹیاں تنقید کرتی ہیں ۔ لیکن پچھلے بارہ سال سے سول حکومت ہے تو اس سارے عرصے میں الیکشن ریفارمز کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح ہم کراچی اور گوادر کو اہمیت دیتے ہیں اسی طرح ہمیں آنے والے دنوں میں گلگت کو بھی اہمیت دینی ہوگی ۔ سی پیک اگر گوادر سے شروع ہوتا ہے تو سب سے پہلے گلگت  ہی آتا ہے ۔ ہمیں گلگت بلتستان میں عبوری صوبے کے لئے جو انتظامات ہیں وہ جلد از جلد کرنا ہوں گے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت میں جو قدم اٹھایا تھا ہم اس کو سراہتے ہیں اور یہ پاکستان کے لئے ایک ٹرینڈ ثابت ہوگا ۔ پاکستان میں کہیں بھی اتنا لٹریسی ریٹ نہیں جتنا گلگت بلتستان میں ہے ۔ پی ٹی آئی نے کتنے وعدے پورے کئے ہیں ان کو اگلے الیکشن سے قبل ثابت کرنا پڑے گا کیونکہ جب ہم عوام کے پاس جائیں گے تو وہ ہمیں دوبارہ ووٹ اس صورت میں ہی دیں گے  جب ہم نے کچھ کیا ہوگا ہماری پرفارمنس اچھی ہوگی ۔ 

پروگرام میں شامل ایگزیکٹو ڈائریکٹرنیونیوز اوراینکر پرسن نصراللہ ملک کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں الیکشن کا عمل آہستہ ہونے کی وجہ موسم بھی ہے  لیکن اس کے باوجود الیکشن میں عوام کی بھرپورشرکت رہی ہے اچھا الیکشن کا ماحول بنا رہا ۔گلگت بلتستان الیکشن پر سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں جمہوری سسٹم آگے بڑھا ہے جو اچھی بات ہے ۔ الیکشن کی شفافیت اور مزید بہتری کے لئے اور بھی کام کیا جاسکتا تھا ۔ پی ٹی آئی نے یہ موقف اپنایا ہوا ہے کہ کوویڈ19 کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ۔بجلی چوری بڑھی ہے ،جب معیشت بہتر نہیں ہوگی تو حکومت کے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں ہوں گے ۔ حکومت پرانے وعدے پورے کرلے تو بڑی بات ہے۔پی ٹی آئی جب تک گورننس بہتر نہیں کرتی مہنگائی کم نہیں کرتی تو اسوقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔ مسائل تب ختم ہوں گے جب اس بات کا ادراک ہوگا کہ مسائل ہیں حکومت سمجھتی ہے کہ مسائل ہیں ہی نہیں ۔ لوگوں کو روزگار نہیں مل رہے کاروبار کم ہورہا ہے مسائل ان کے سامنے ہیں ادویات سے لے کر کھانے پینے تک ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے ۔ میرے خیال میں نوٹس لینے کی بجائے گورننس ٹھیک کرنی ہوگی ۔ صوبائی وزراء اپنے حلقوں میں جانے سے کترا رہے ہیں کوئی ان سے پوچھے کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں ۔ایک وقت تھا کہ عمران خان خود کہتے تھے کہ الیکشن کے دوران وزراء کیوں جارہے ہیں آج ہم نے گلگت بلتستان کے الیکشن میں دیکھا کہ حکومتی وزراء خود گئے ہیں اورجلسوں میں وعدے کرتے رہے ہیں ۔ الیکٹ ایبلز کی موجودگی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم سیاسی جماعتوں کو مضبوط نہیں کرتے ۔اگر عمران خان خود حکومت میں آکر اپنی پارٹی کو مضبوط کرتے تو زیادہ بہتر تھا اسی طرح جب ن لیگ کی حکومت تھی تو انہوں نے سندھ کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ۔ تمام لیڈر بھی یہ چاہتے ہیں کہ الیکٹ ایبلز جب آئیں گے تو ان کو سیٹیں مل جائیں گی اور حکومت بن جائے گی ۔ عوام میں یہ بھی اب یہ شعور آجانا چاہئے کہ وہ لوٹاکریسی کا کلچر سمجھ جائیں ۔ جب یہ کلچر ختم نہیں ہوگا تو پھر تبدیلی کیسے آئے گی ۔ اگر سیاست گورننس کو بہتر کرنا ہے تو لوٹا کریسی کا راستہ روکنا پڑے گا ۔ 

ٹرانسمیشن میں تجزیہ کار علی احمد جان  نے کہا کہالیکٹ ایبلز ہمیشہ فارسیل ہوتے ہیں ۔ جو لوگ جیتں گے ان میں سے اکثر پی ٹی آئی میں شامل ہوجائیں گے ۔ آزاد امیدوار بہت بڑا رسک لے کر الیکشن میں آتے ہیں اور جب وہ جیت جاتے ہیں تو پھر اپنی قیمت بول کر وہ حکومت کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں ۔ پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان میں کسی ترقیاتی منصوبے کا وعدہ نہیں کیا انہوں نے صرف یہ کہا کہ ہم ان کو آئینی صوبہ بنائیں گے ۔ ن لیگ نے جو الیکشن لڑا اس نے اپنے سابق ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کیا ۔ ووٹ کو عزت دو والا منتر گلگت میں نہیں چلتا کیونکہ ان کا ووٹ ہی نہیں ہے ۔ تحریک انصاف نے گلگت بلتستان کے لوگوں سے شادی سے پہلے ہونے والے وعدے کئے ہیں ۔ جماعتیں بدلنے کا رحجان صرف گلگت بلتستان میں نہیں ہے یہ سارے پاکستان میں رواج ہے ۔ جس بھی جماعت نے حکومت بنانی ہے اس کو الیکٹ ایبلز کو ساتھ ملانا ہی پڑتا ہے ۔ الیکشن ٹرانسمیشن میں تجزیہ کار مرتضٰی سولنگی نےگلگت بلتستان کے الیکشن کے حوالے سے  کہا  کہ جی بی کے الیکشن میں بہت سارے آبزرورز کو پولنگ سٹیشنز کے اندر نہیں جانے دیا گیا ۔ حکومت اور الیکشن کمشن کو چاہئے کہ وہ اس عمل کو شفاف بنائے ۔ پاکستان میں بہت سی آئینی اور جمہوری ریفارمز ناگزیر ہیں ۔ جب تک گلگت بلتستان کے لوگوں کو آئینی حیثیت نہیں ملتی  تب تک یہاں پر جوڑتوڑ ہوتا رہے گا اس وقت گلگت میں انتظامی ڈھانچہ ہے جو کام کررہا ہے ۔ دھاندلی ایک الگ معاملہ ہے اور اداراتی دھاندلی الگ ایشو ہے اس وقت دونوں کے خلاف آواز اٹھانا پڑے گی ۔ گلگت بلتستان کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور ہم نے ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا ۔گلگت بلتستان کے لوگوں سے کئے گئے وعدے اس وقت ہی پورے ہوں گے جب ان کو آئینی حیثیت ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں سنہری وقت تب آئے گا جب آئین میں ترمیم کرکے ان کو الگ صوبہ بنایا جائے گا ان کی سینیٹ میں نمائندگی ہوگی  اور جس طرح باقی صوبوں کو حقوق ملتے ہیں ان کو بھی ملیں گے ۔ جب ان کو صوبے کی حیثیت ملے گی تو قطع نظر اس کے کہ اسلام آباد میں کس کی حکومت ہے یہ اپنے حقوق لے سکیں گے ۔