’’اگر نوازشریف جیل جا سکتا ہے تو ثاقب نثار کیوں نہیں جا سکتا؟‘‘

’’اگر نوازشریف جیل جا سکتا ہے تو ثاقب نثار کیوں نہیں جا سکتا؟‘‘
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کا بیان سامنے آنے کے بعد اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا از خود نوٹس لے گی۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم نے اپنا بیان بغیر کسی دباؤ کے جاری کیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی خواجہ آصف کے ساتھ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کے بیان پر اپنی جماعت کا ردِعمل دے رہے تھے۔ جسٹس رانا شمیم نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا  کہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار میاں نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کیس پر اثرانداز ہوئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چھ جولائی کو نواز شریف کو سزا دی گئی۔ 13 جولائی کو نواز شریف واپس آئے اور جیل چلے گئے۔ 16 جولائی کو انہوں نے اپیل دائر کی جو 17 جولائی کو لسٹ ہوئی۔ اسی دن چیف جسٹس ثاقب نثار گلگت بلتستان تشریف لے گئے۔ اس سارے عمل کو رانا شمیم نے حلفاً عوام کے سامنے پیش کیا ہے اور سب کے پاس موجود ہے۔‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حقیقیت کا علم تین افراد کو ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق، ان کو سب پتہ ہے۔ پاکستان کے عوام کو حق ہے کہ ان کو سچ پتہ چلے۔ جن کا الیکشن ایک چیف جسٹس چوری کر رہا ہے، ان کو جواب کون دے گا۔

انھوں نے کہا یہاں پر معاملہ صرف ایک فرد کا۔ ہم سب سے پہلے پارلیمنٹ میں جائیں گے اور پھر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ہماری توقع ہے کہ عدلیہ سو موٹو کا اختیار استعمال کرے گی کیونکہ عدلیہ کے کنڈکٹ پر سوال اٹھا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سے کم تر معاملات پر نوٹس لیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہاں پر معاملہ صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ الیکشن میں مداخلت کا ہے۔ ہم کیا یہ حق نہیں رکھتے کہ سوال کریں کہ یہ معاملات کب ختم ہوں گے؟ میری دعا ہے کہ وہ ملوث نہ ہوں لیکن جب ملک کا چیف جسٹس ایسا کام کرے گا تو پھر انصاف کہاں گیا؟ کیا یہ معاملہ پارلیمنٹ میں نہیں اٹھنا چاہیے؟

انھوں نے سوال کیا کہ اب کون سا فورم ہے جہاں سچ کا تعین کیا جائے گا؟ ایک چیف جسٹس کی ایسی مداخلت پر نوٹس لینے والا کوئی ہے یا نہیں؟ ہمارے سوالوں کا جواب آئے گا تو ہم سمجھیں گے کہ ملک میں انصاف کا نظام موجود ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر رانا شمیم جھوٹ بول رہے ہیں تو بد ترین سزا دی جائے۔ اگر سچ بول رہے ہیں تو جسٹس ثابت نثار کو جیل بھیج دیں۔اگر نواز شریف جیل جا سکتا ہے تو ثاقب نثار کیوں نہیں جا سکتا۔ نواز شریف کو جو سزا دی گئی اس میں اور کون کون ملوث تھا۔ عدالت میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ نواز شریف کے خلاف کیسز کو اٹھا کر باہر پھینک دیں۔‘

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے میاں نواز شریف اور مریم نواز کی بے گناہی، جس طرح ان کو قید کیا گیا، جس طرح الیکشن پر اثر انداز ہوا گیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ الیکشن کا سارا مرحلہ فراڈ تھا۔