زینب الرٹ ایپ کیسے پوری حکومتی مشینری کو حرکت میں لے آتی ہے ؟

زینب الرٹ ایپ کیسے پوری حکومتی مشینری کو حرکت میں لے آتی ہے ؟

 اسلام آباد: پنجاب کے ضلع قصور میں جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی سے منسوب اور  بچوں کے تحفظ سے متعلق زینب الرٹ ایپ کا اجرا کردیا گیا،وفاقی وزرا، زینب کے والد اور دیگر شہریوں کی موجودگی میں پاکستان سٹیزن پورٹل پر زینب الرٹ  ایپ کا اجرا کردیا گیا۔زینب الرٹ ایپ پاکستان سیٹرن پورٹل سے منسلک ہوگی اور ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی کے لیے استعمال کی جائے گی زینب الرٹ ایپ پاکستان سیٹرن پورٹل اور تمام ڈی پی اوز کیساتھ بھی منسلک ہوگی۔ بچوں کی فوری بازیابی اور ایف آئی آر اندراج کے لیے ریاستی مشینری بروقت متحرک ہو سکے گی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری  مزاری نے کہا کہ خواہش تھی کہ پچھلی حکومت میں زینب الرٹ لانچ کردیا جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ زینب الرٹ پر شکایات سے پولیس فوری کارروائی کرنے پر مجبور ہو گی۔ زینب الرٹ ایپ کے استعمال سے فیک الرٹ نہیں ہو پائے گی۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری  نے کہا کہ پرائم منسٹر پورٹل میں میرا بچہ کے نام سے الرٹ ایپ موجود تھا، اب زینب الرٹ ایپ کو پورے پاکستان میں ڈسٹرکٹ پولیس افیسرز  کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔شیریں مزاری نے کہا کہ سٹیزن پورٹل ایپ 3 ملین پاکستانیوں کے استعمال میں ہے۔ بچوں کے ساتھ تشدد پر حکومت کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ زیادتی ایک گھنانا جرم ہے۔ دنیا میں زیادتیوں کے واقعات بار بار ہو رہے ہیں۔ بچوں کی حفاظت سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہو سکتی ہے۔اس موقع پر متاثرہ بچی زینب کے والد امین انصاری نے کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ ایپ، زینب الرٹ بل کی جانب پہلا قدم ہے۔ مجرم میں سزا کا خوف ختم ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے جرائم کی شرح بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے اندر رہ کر زیادتی کے کیسیز پر باقاعدہ قانون سازی کی جانی چاہئے۔ روزانہ بیشتر لوگ زیادتی کی شکایات لے کر آتے ہیں۔ چارسدہ کی زینب کے ساتھ زیادتی کا واقعہ بھی بہت افسوسناک تھا۔امین انصاری نے کہا کہ کچھ مضر ادویات کے استعمال کے بعد لوگوں میں حیوانیت آتی ہے اور وہ زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔

 ملک میں ڈارک ویب اور پورنوگرافی کی وجہ سے زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ زیادتی کے جرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے ان تمام چیزوں کا سد باب کرنے کی ضروت ہے۔