صدر جو بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ظاہر کرتا ہے: عمران خان

صدر جو بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ظاہر کرتا ہے: عمران خان

اسلام آباد: امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان مخالف بیان پر عمران خان کا ردعمل ، کہا کہ صدر جو بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ظاہر کرتا ہے ۔

اپنی ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ حکومت کا امریکا کیساتھ تعلقات کی بحالی سے متعلق دعوے کی قلعی کھل گئی ، کیا یہ ہوتی ہے تعلقات کی بحالی ؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا سب سے محفوظ جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے ۔ امریکی صدر کے بیان پر میرے 2 سوالات ہیں ۔ امریکی صدر کس معلومات پر ہماری جوہری صلاحیت پر اس غیر ضروری نتیجے پر پہنچے ؟ پاکستان نے نیوکلیئرائزیشن کے بعد کب جارحیت کا مظاہرہ کیا ؟ امریکا دنیا بھر میں جنگوں میں ملوث رہا ہے ۔

اس سے قبل سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ امریکی صدر نے چند دن پہلے سعودی عرب سے متعلق بیان دیا ، اب پاکستان کے بارے میں بیان دیا ہے ، لگتا ہے بائیڈن گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں ، فواد چودھری نے مطالبہ کیا کہ امریکی صدر پاکستان کے بارے میں غیرذمہ دارانہ بیانات واپس لیں ۔

اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ہم آہنگی کے بغیر ایٹمی ملک ؟ کیا بائیڈن امریکہ کا حوالہ دے رہے ہیں ؟ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آخر کار اس کی پارٹی آئین کو پامال کرنے اور آخری صدارتی انتخاب چرانے کی کوشش کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے چل رہی ہے ! شیشے کے گھروں میں رہنے والے ملکوں کو دوسروں پر پتھر پھینکنے سے پہلے سوچنا چاہیے ۔

واضح رہے کہ ڈیموکریٹ کانگریشنل کمپین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ پاکستان "دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہو سکتا ہے" کیونکہ اس ملک کے پاس "بغیر کسی ہم آہنگی کے جوہری ہتھیار" ہیں ۔

جو بائیڈن نے روس اور چین کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان پر بھی تنقید کی ، جو بائیڈن نے یہ بیان عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ممالک اپنے اتحاد پر نظر ثانی کر رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کو ایسی جگہ پر لے جانے کی صلاحیت ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی ۔

مصنف کے بارے میں