طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں، وزیراعظم

طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں، وزیراعظم
کیپشن: طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں، وزیراعظم
سورس: فوٹو/سوشل میڈیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو غیر ملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔

امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے اور افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے جبکہ افغان عوام نے 20 سال میں بہت قربانیاں دی ہیں لیکن پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے جبکہ افغانستان میں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دہشتگردی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے اور افغانستان کو غیر ملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ وہاں کیا ہونے والا ہے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا جبکہ افغانستان کی خواتین بہت بہادر اور مضبوط ہیں لیکن انہیں وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق حاصل کر لیں گی۔ وہاں کی خواتین کو باہر سے کوئی حقوق نہیں دلوا سکتا جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کو حقوق مل جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں اور  طالبان چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے۔ افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور خطے کا امن افغان عوام سے جڑا ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی یہ پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ یہاں سے افغانستان کی صورتحال کیا نکلے گی اور ہم صرف امید اور دعا کر سکتے ہیں کہ وہاں 40 سال بعد امن قائم ہو، طالبان نے کہا کہ وہ ایک جامع حکومت چاہتے ہیں اور وہ اپنے خیالات کے مطابق خواتین کو حقوق دینا چاہتے ہیں جبکہ وہ انسانی حقوق کی فراہمی چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے عام معافی کا اعلان کیا ہے تو یہ سب چیزیں اس بات کا عندیہ دیتی ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری انہیں تسلیم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کسی بھی کٹھ پتلی حکومت کو عوام نے سپورٹ نہیں کیا لہٰذا یہاں بیٹھ کر یہ سوچنا کہ ہم انہیں کنٹرول کر سکتے ہیں اس کے بجائے ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ افغانستان کی موجودہ حکومت یہ محسوس کرتی ہے کہ عالمی معاونت اور امداد کے بغیر وہ اس بحران کو نہیں روک سکیں گے۔

امریکی صدر سے گفتگو کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے امریکی صدر سے بات نہیں ہوئی جبکہ جوبائیڈن نےفون نہیں کیا، وہ مصروف شخصیت ہیں۔ اگر میں نائن الیون کے وقت وزیر اعظم ہوتا تو افغانستان پرامریکی حملے کی اجازت نہیں دیتا۔

تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ امریکا کے ساتھ نارمل تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان سےعدم اعتماد کی وجہ زمینی حقائق سے امریکا کی قطعی لاعلمی ہے۔