کابل: طالبان نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوحہ معاہدے کے تحت ، یکم مئی تک غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل جائیں ، ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں ۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے امریکی صدر کے 11 ستمبر تک فوجی انخلا کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے ، فوجی انخلا میں تاخیر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔ طالبان نے معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ یکم مئی تک افغانستان سے فوجی نکالنے کے لیے امریکی پر دباؤ بڑھائیں ۔
طالبان کا مزید کہنا تھا اگر امریکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے سخت نتائج بھگتنا ہوں گے ، جسکا ذمہ دار بھی امریکہ ہو گا ۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن افغانستان کے ہنگامی دورے پر کابل پہنچے ہیں اور افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی افغانستان سے اپنی افواج کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا ۔ انگلینڈ کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ افغانستان کی سرزمین سے انخلا کے حق میں ہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈومینک راب نے کہا کہ ان کا ملک سمجھتا ہے کہ افغانستان سے اپنے فوجیوں کی واپسی ہونی چاہیے ، تاہم ہم افغانستان کے استحکام کیلئے امریکا اور نیٹو ممالک کا ساتھ دیتے رہیں گے ۔