میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چیئرمین نیب

میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چیئرمین نیب
کیپشن: میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چیئرمین نیب
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائمز کے میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے قانون کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوا جس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکوٹر جنرل اکائونٹبلیٹی نیب، ڈی جی آپریشنز نیب اور نیب کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

چیئرمین نیب نے قومی ادارے کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو ہدایت کی کہ وائٹ کالر کرائمز کے میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے قانون کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 63 کو معزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جبکہ 95 بدعنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کے 1269 ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباَ 950 ارب روپے سے زائد ہے۔ نیب آرڈیننس کے تحت جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کو 2020ء میں 35871 شکایات موصول ہوئیں، نیب نے قانون کے مطابق 1681 شکایات کی جانچ پڑتال، 1326 انکوائیریز جبکہ 496 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ نیب نے 2020ء کے دوران 321.4829 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 487964 شکایات موصول ہوئیں، 15930 شکایات کی جانچ پڑ تال، 10041 کی انکوائریز، 4598 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی جبکہ 3682 ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 790 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ پاکستان کے دوسرے اینٹی کرپشن اداروں سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کرنے کے بعد نیب کی تحقیقات میں جہاں بہتری آئی ہے، وہاں نیب نے انوسٹی گیشن آفیسرز، پراسیکیوٹرز کی عصر حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے استعداد کار کو بہتر بنانے کے لئے ٹریننگ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں کردار کو اہمیت دیتا ہے۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے جو کہ نیب کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین بنایا گیا ۔

اس کے علاوہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ مزید براں نیب پوری دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جو کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی کاوشوںکا اعتراف ہے۔