سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ فنکشنل اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت

سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ فنکشنل اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بینچ نے نیب کو سندھ میں اپنے امور جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ حکم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، مسلم لیگ فنگشنل اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستوں پر دیا ہے۔ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 22 اگست کو جواب طلب کر لیا ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین، ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو، پراسیکیوٹر نیب وقاص ڈار پیش ہوئے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ اور جسٹس کریم خان آغا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے تمام درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے ان پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا نیب کورٹ نے سندھ اسمبلی کی جانب سے اینٹی کرپشن بل پاس کرنے کے بعد کام بند کر دیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کیا نیب کورٹ کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں اور دیگر خصوصی عدالتوں کو بھی بند کر دیا جائے۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ وہ اپنا کام جاری رکھے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ ہم اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے تمام درخواستوں پر فیصلہ سنائیں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جن سندھ اسمبلی ارکان نے نیب کے خاتمہ کے بل کی منظوری کے لئے ووٹ دیئے ہیں۔ ان ارکان اسمبلی کی فہرست فراہم کی جائے جبکہ ان تمام ارکان سندھ اسمبلی کی بھی فہرست فراہم کی جائے جن کے خلاف نیب انکوائری کر رہا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نیب جن اراکین اسمبلی یا بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کررہا تھا وہ اپنی انکوائری جاری رکھے گا۔

تاہم حتمی رپورٹ عدالتی فیصلہ آنے تک پیش نہیں کر سکے گا۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کو اختیار حاصل ہے اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ تو کیا ایسا کریں کہ وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں اور ڈرگ کورٹس تمام میں تالے لگا دیئے جائیں۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ اراکین سندھ اسمبلی نے اپنے آپ کو بچانے اور پیپلزپارٹی کے کرپٹ وزراء اور اراکین اسمبلی کے خلاف نیب میں جاری انکوائری کو روکنے کے لئے نیب کا دائرئہ اختیار سندھ میں بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں