ٹرمپ کیا آیا امریکہ میں مسلمان نمازیوں کے لیے خطرہ بڑھ گیا

ٹرمپ کیا آیا امریکہ میں مسلمان نمازیوں کے لیے خطرہ بڑھ گیا

کیلیفورنیا کی سیمی ویلی میں واقع ایک مسجد کے قریب ایک نمازی کو چاقو مار کر زخمی کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں پولیس نے دو افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں ایک جان میٹسن اور دوسرا مارکو ڈے لا کروز ہے۔ ڈے لا کروز اور میٹسن ایک دوسرے کے ہمسائے بھی ہیں۔

ان افراد کو پولیس نے واردات کے شبے میں گرفتار کر کے، اُن پر خطرناک ہتھیار کا استعمال، مجرمانہ دھمکیوں اور شہری حقوق کی خلاق ورزی اور اجانب دشمنی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ کل جمعرات پندرہ دسمبر کی شام میں گرفتار ہونے والا مارکو ڈے لا کروز مجرمانہ ماضی کا حامل ہے اور جیل سے پرامن زندگی بسر کرنے کی یقین دہانی پر رہا کیا گیا ہے۔

جان میٹسن کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔ اس نے عدالت میں پولیس کی فرد جرم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان دونوں کو سب سے اہم نفرت پھیلانے اور نفرت کے تحت مجرمانہ فعل ادا کرنے کے سنگین الزام کا سامنا ہے۔ میٹسن کو عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

پولیس نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ سیمی ویلی کے قریب رونما ہونے والی واردات کا مقام جامعہ رازی نامی مسجد کے قریب ہے۔ پولیس کے مطابق جس نمازی کو زخمی کیا گیا، اُس نے ان افراد کو ٹائلٹ استعمال کرنے کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ بند کیے جا چکے ہیں اور اس انکار پر مشتبہ افراد نے اُسے چاقو مار کر زخمی کر دیا۔ واردات سے قبل نمازیوں کے نکلتے وقت اُن پر مسلم مخالف نعرے بازی بھی کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور مسجد کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔

 دوسری  جانب امریکی ریاست میشی گن کے مشرقی علاقے میں ایک مسجد کی تعمیر کی اجازت نہ دینے کے معاملے پر امریکی حکومت نے عدالت میں اپیل دائر کر دی ہے۔ امریکی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ مقامی مسلمان کمیونٹی کو مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہ دینے کا بلدیاتی فیصلہ بدنیتی اور تعصب پر مبنی ہے۔ مسجد کی تعمیر اسٹرلنگ ہائٹس نامی علاقے میں کی جانی تھی۔

مسجد کے ساتھ امریکن اسلامک کمیونٹی سینٹر بھی تجویز کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت انصاف نے یہ مقدمہ ڈیٹرائٹ کی عدالت میں دائر کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی وزارتِ انصاف نے ایسی ہی ایک اپیل  ورجینیا ریاست کی کُلپیپر کاؤنٹی کے خلاف دائر کی تھی۔

مصنف کے بارے میں