بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی

بھارت نے ہمیشہ سندھ طاس معاہدے کے عملدرآمد پر یقین رکھا ہے. جس میں تکنیکی سوالات اور اختلافات کا تدارک شامل ہے جبکہ یہ اس تنازع کو دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہی کرنا چاہیئ

بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی

نئی دہلی: بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی۔میڈیا بریفنگ میں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ سندھ طاس معاہدے کے عملدرآمد پر یقین رکھا ہے. جس میں تکنیکی سوالات اور اختلافات کا تدارک شامل ہے جبکہ یہ اس تنازع کو دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہی کرنا چاہیئے۔

وکاس سواروپ نے مزید کہا کہ مثالیں موجود ہیں جب 1978میں سلال ہائیدرو الیکٹرک پروجیکٹ میں دونوں حکومتوں نے اس قسم کے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے کامیابی سے حل کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان معاملات کو مناسب نظام کے تحت حل کرنے کی کوشش کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو دونوں جانب کے پیشہ ور اور تکنیکی ماہر حل نہیں کرپائیں۔وکاس سواروپ کے مطابق بھارت نے ورلڈ بینک کو تجویز دی ہے کہ جلد بازی نہ کی جائے اور اس حوالے سے مزید مشاورت کی جائے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات قابل اطمینان ہے کہ ورلڈ بینک معاملے کو پہچان گیا ہے،یقین ہے کہ مشاورت کے لیے مناسب وقت فراہم کیا جائے گا۔ورلڈ بینک کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر غیر جانبدار ماہر کا تقرر روکنے جبکہ پاکستان اور ہندوستان کو آبی تنازع جنوری تک حل کرنے کی ہدایت پر نئی دہلی کی جانب سے سامنے آنے والے تفصیلی جواب میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد سے آبی تنازعے پر دو طرفہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔یاد رہے کہ ورلڈ بینک نے سندھ طاس معاہدے پر غیر جانبدار ماہر کی تقرری روکتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان کو آبی تنازع جنوری تک حل کرنے کی مہلت دی تھی۔

ورلڈ بینک کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت آبی تنازع سندھ طاس معاہدے سے ہٹ کر حل کرتے ہیں تو یہ معاہدہ غیر فعال ہوجائے گا۔یاد رہے کہ آبی تنازع کے حل کے لیے ہندوستان کی جانب سے غیر جانبدار ماہر کا تقرر کرنے کی درخواست کی گئی تھی جبکہ پاکستان نے بھی چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کے تقرر کی درخواست کی تھی۔ہندوستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستان نے رواں برس جولائی میں عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ورلڈ بینک کی جانب سے دونوں ممالک کو لکھے گئے خط کے بعد وزارت پانی و بجلی کو معاملے کا جائزہ لینے کا کہا گیا اور وزارت پانی و بجلی نے انڈس واٹر کمشنر کو متنازع ڈیمز کا معاملہ بھارت کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ ہندوستان دریائے نیلم کے پانی پر 330میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850میگا واٹ رتلے پن بجلی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے۔پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ستمبر 1960میں ہوا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان جبکہ ہندوستان کی جانب سے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے اور یہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1965اور 1971میں ہونے والی جنگوں کے باوجود بھی برقرار رہا۔سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریاں ستلج، بیاس اور راوی ہندوستان جبکہ مغربی دریاں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔