آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کرنے کا نیا طریقہ دریافت کر لیا

آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کرنے کا نیا طریقہ دریافت کر لیا

دبئی: آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود  کرنے کا  نیا طریقہ  دریافت کر  لیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کیے جانے کے مختلف طریقے کافی عرصے سے زیر غور ہیں، ان کو  اب نئے فیوچر ٹور پروگرام میں عملی جامہ پہنایا جارہا ہے، 2019 سے 2023 کے کیلنڈر میں شیڈول 81 میں سے 41 سیریز صرف 2میچز پر ہی مشتمل ہوں گی۔ جس سے شائقین کو اب اہم اور سنسنی خیز سیریز کے جلد ختم ہونے اور تیسرا  میچ  نہ ہونے  کی وجہ سے سیریز کے ڈرا  ہونے کیلیے تیار  رہنا ہو گا۔

پانچ برس دورانیہ کے موجودہ ایف ٹی پی میں مجموعی طور پر 31دو ٹیسٹ میچز کی سیریز  ہیں، ان میں سے مئی 2019 تک 10 باقی رہ گئی ہیں۔نئی ٹیسٹ چیمپئن شپ بھی2 ٹیسٹ میچز کے فارمیٹ پر مشتمل ہوگی، جس میں چار برس میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ لیگ کے دو   دورانیوں کے دوران 57 ٹیسٹ سیریز میں 2، 2 میچز ہی کھیلے جائینگے، چونکہ مجموعی طور پر 4 سالہ ایف ٹی پی میں 81 سیریز  ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے باہر 24 سیریز کھیلی جائیں گی،اس میں زیادہ تر افغانستان، آئرلینڈاور زمبابوے کی ٹیموں سے مقابلے ہوں گے۔

نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز سب سے زیادہ 2 میچز کی ٹیسٹ سیریز کھیلیں گے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی 12 میں سے 10 سیریز 2 میچز پر ہی مشتمل ہیں، نیوزی لینڈ تو  اپنی  12 میں سے 11  سیریز  میں صرف  2،2  میچز   ہی کھیلے گا۔ رواں ایف ٹی پی میں 3 ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کی تعداد 34 ہے جبکہ نئے ایف ٹی پی میں صرف 14 ایسی سیریز  3 میچز   پر محیط ہوں گی۔

نئے ایف ٹی میں مجموعی طور پر 19 سیریز صرف ایک میچ کی صورت میں کھیلی جائیں گی۔ 2019 سے 2023 کے دوران 3 سیریز  4 میچز  اور  4 سیریز  5  ٹیسٹ میچز  پر مشتمل ہوں گی جو بگ تھری (بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ) اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلی جائیں گی۔ رواں ایف ٹی پی میں 4 یا اس سے زیادہ ٹیسٹ میچز کی مجموعی طور پر 13 سیریز شیڈول تھیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی بیشتر سیریز  2 ٹیسٹ پر مشتمل ہونے کے بارے میں رپورٹ پہلے ہی شائع ہو چکی ہے۔

مصنف کے بارے میں