سپریم کورٹ نے بروقت الیکشن کرانے کا بیڑہ اٹھا لیا 

سپریم کورٹ نے بروقت الیکشن کرانے کا بیڑہ اٹھا لیا 
سورس: File

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بروقت الیکشن کرانے کا بیڑہ اٹھالیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سی سی پی او لاہور کے ٹرانسفر کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر کو طلب کرکے کہا آئین ہر صورت 90 دن میں انتخابات کرانے کا پابند کرتا ہے ۔ شفاف انتخابات کرانا صرف الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ 

سی سی پی او لاہور ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ کی طلبی پر چیف الیکشن کمشنر پیش ہوئے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو اپنے اصل کام کا نہیں پتا اور ٹرانسفر پوسٹنگ میں پڑا ہے۔ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ مقررہ وقت میں انتخابات نہ ہوئے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 90 دن میں انتخابات کے حوالے سے آئین میں کوئی ابہام نہیں۔نگران حکومت تقرر و تبادلے نہیں کر سکتی۔نگران حکومت کو تبادلہ مقصود ہو تو ٹھوس وجوہات کیساتھ درخواست دے گی ۔الیکشن کمیشن وجوہات کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کرنے کا پابند ہے ۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا۔جسٹس مظاہر نقوی کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان نہیں کرسکتا؟چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ صدر یا گورنر نے دینی ہے۔ عدالت حکم دے تو تبادلے روک دینگے۔ الیکشن کی تاریخ خود دیں تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو تمام اداروں ہونے والے خط و کتابت کی تفصیلات طلب کرلیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین ہر ادارہ ملک کے ہر ادارے کو 90 روز میں انتخابات کا پابند کرتا ہے۔ 

چیف الیکشن کمشنر مجھے موقع ملا ہے تو کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔مجھے اپنے اختیارات اور آئینی تقاضے پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔آرمی سے سیکورٹی مانگی تو انکار کردیا گیا ۔عدلیہ سے آراوز مانگے تو انہوں نے انکار کردیا۔انتخابات کیلئے پیسہ مانگا اس سے بھی انکار کردیا گیا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کی راہ حائل رکاوٹوں سے متعلق الیکشن کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔

مصنف کے بارے میں