ماں کے بلڈپریشر سے بچے کی جنس کا تعین

ٹورنٹو: چین میں ہونے والے ایک دلچسپ سروے سے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں جن کے مطابق بالکل ابتدائی مرحلے میں اور حمل ٹھہرنے سے پہلے ہی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ خاتون لڑکے کو جنم دیں گی یا کسی لڑکی کو۔

ماں کے بلڈپریشر سے بچے کی جنس کا تعین

ٹورنٹو: چین میں ہونے والے ایک دلچسپ سروے سے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں جن کے مطابق بالکل ابتدائی مرحلے میں اور حمل ٹھہرنے سے پہلے ہی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ خاتون لڑکے کو جنم دیں گی یا کسی لڑکی کو۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ نتائج دوسرے اسی نوعیت کے مطالعات میں بھی درست ثابت ہوئے تو یہ ایک حیرت انگیز دریافت ہوگی۔ حال ہی میں چین میں کیے گئے ایک مطالعاتی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ماں کا اوسط بلڈ پریشر بچے کی جنس کا پتا دے سکتا ہے۔ تاہم بعض سائنسدانوں کا خیال ہے ماں کی بہترین غذا لڑکے کی وجہ بنتی ہے اور اگر غذا کم توانائی والی ہو تو یہ لڑکی کی پیدائش کی وجہ بن سکتی ہے۔ لیکن اس مفروضے کی صداقت کے لیے بھی طویل مطالعہ درکار ہے۔

لیکن اب ’’امریکن جرنل آف ہائپرٹینشن‘‘ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی ماں کا اوسط بلڈ پریشر103.3 رہے تو لڑکی اور اگر اوسط بلڈپریشر 106.0 ہو تو لڑکا پیدا ہونےکے امکانات زیادہ ہوتے ہیں .ٹورانٹو میں ماؤنٹ سینائی ہسپتال کے ڈاکٹر روی رتنا کرن نے 2009 سے ایک سروے شروع کیا جس میں 1411 خواتین نے حصہ لیا جو چین میں رہائش پذیر تھیں۔ ان خواتین میں کولیسٹرول، بلڈ پریشر، گلوکوز اور ٹرائی گلیسرائیڈ کا جائزہ لیا گیا ۔ یہ ٹیسٹ خواتین کے حاملہ ہونے سے اوسطاً 26 ہفتے اور تین روز قبل کیا گیا جس کے نتیجے میں 739 لڑکے اور 672 لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق جن خواتین نے لڑکوں کو جنم دیا ان کا بلڈ پریشر لڑکیوں کو جنم دینے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

ڈاکٹر رتنا کرن کے مطابق اس سے قبل بچے کی جنس میں ماؤں کے بلڈ پریشر کو شامل نہیں کیا گیا۔

لیکن اب اس دریافت سے خاندانی منصوبہ بندی اور انسانوں میں جنس کی شرح کو اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے۔ تاہم دیگر ماہرین نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔