منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں23جولائی تک توسیع کردی ہے۔

ہائی کورٹ کے 2رکنی بینچ عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی اور شہبازشریف ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم  پر مشتمل بینچ  نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔جسٹس مسعود عابد نقوی نے کہا کہ آخری آرڈر کے مطابق آپ کو حاضری سے استثنیٰ بھی دیا گیا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مشورے کےخلاف عدالت کے احترام میں پیش ہوا ہوں۔

شہباز شریف نے بتایا کہ نیب حکام نے آخری بار پیشی میں تسلیم کیا ان کی تفتیش مکمل ہو گئی ہے حلفا کہتا ہوں کہ نیب دفتر میں 7 لوگ بیٹھے تھے جنہوں نے تفتیش مکمل ہونے کا کہا۔ نیب والے عدالت میں کچھ کہتے میں اور اپنے دفتر میں کچھ کہتے ہیں۔ میری ضمانت کی درخواست پر اللہ نے یا اس عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔اسپیشل پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ شہبازشریف نے گزشتہ پیشی پر سوالات کا جواب دینے سے انکار کیا تھا۔

شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کرونا وائرس کے باعث شہباز شریف نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر رکھا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے 1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا جبکہ سماج کی بھلائی کے لیے 1988 میں سیاست میں قدم رکھا۔

مؤقف میں کہا گیا کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔ نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔