برطانیہ: خواتین کی غیر اخلاقی تصاویر لینا جرم قرار دیئے جانے کا امکان

برطانیہ: خواتین کی غیر اخلاقی تصاویر لینا جرم قرار دیئے جانے کا امکان
کیپشن: image by facebook

لندن: برطانیہ میں اسکرٹ میں ملبوس خواتین کی خفیہ طور پر تصاویر لینے ’اپ اسکرٹنگ‘ پر پابندی زیر غور ہے ، رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلمینٹ میں ایک نیا قانون زیر بحث ہے جس کے تحت اپ اسکرٹنگ ‘ کرنے پر 2 سال تک کی قید کی سزا کا نفاذ ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے جونیئر وزیر انصاف لوسی فریزر کا کہنا تھا کہ ’یہ رویہ ذاتیات پر بھیانک حملہ ہے، جس سے متاثرین کو بے عزتی اور پریشانی کا احساس ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ اگر یہ قانون پارلیمان سے منظور ہوجاتا ہے تو ’اپ اسکرٹنگ‘ کے مجرم کو جنسی مجرم رجسٹر کیا جائے گا ، یاد رہے کہ اپ اسکرٹنگ کی کچھ مثالوں پر مقدمہ عوامی فیصلے اور دیگر قوانین کے تحت چلایا جارہا ہے لیکن مہمات چلانے والوں کا کہنا ہے کہ تمام مثالیں موجودہ کرمنل لاء سے متعلق نہیں ہیں۔

اس بارے میں مہم چلانے والی جینا مارٹن نے ایک شخص کے خلاف کارروائی سے انکار کے بعد اس حوالے سے آن لائن درخواست پر دستخط مہم کا آغاز کیا تھا۔

جینا مارٹن کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ایک شخص نے میوزک فیسٹول پر اپنے موبائل سے ان کی زیر جامہ (انڈر ویئر) پہنے ہوئے تصویر لی تھی لیکن یہ غیر قانونی تصور نہیں کیا گیا۔

اس قانون کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ظاہر سی بات ہے کہ یہ اچھی خبر ہے، اب ہمیں امید ہے کہ ہم تمام متاثرین انصاف تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ سیاست دانوں نے ہماری بات سنی ہے۔

دوسری جانب ویمن ایڈ کی چیف ایگزیکٹو کیٹی گھوسی کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے اپ سکرٹنگ کو جرم قرار دیئے جانے کے فیصلہ کن اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ادھر نوجوانوں کی جنسی صحت اور دیکھ بھال پر نظر رکھنے والے ادارے بروک کی ہیڈ آف پالیسی لیسا ہال گارٹن کا کہنا تھا کہ یہ بدسلوکی متاثرین کے لیے درد ناک اور ذلت آمیز ہے اور اکثر اسے سے ان کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر تباہ کن اثر مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے اپ اسکرٹنگ‘ کو جرم بنانے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا لیکن ان کہنا تھا کہ صرف قانون بنانا کافی نہیں۔