امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں اور تعلقات بہتر ہونا مشکل ہیں ، پیوٹن

امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں اور تعلقات بہتر ہونا مشکل ہیں ، پیوٹن
کیپشن: امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں اور اور تعلقات بہتر ہونا مشکل ہے، پیوٹن
سورس: فائل فوٹو

جنیوا: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں اور تعلقات بہتر ہونا مشکل ہیں جبکہ دونوں ملکوں میں کوئی دوستی نہیں اور اپنے اپنے مفادات کی حفاظت کر رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوزف بائیڈن اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی اور یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب دونوں ممالک اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔ ملاقات کے حوالے سے  روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے دوران ماحول میں کوئی کشیدگی نہیں تھی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کی۔ صدر بائیڈن سے ایٹمی استحکام اور خطے میں جاری تنازعات پر بات ہوئی۔

روسی صدر نے کہا کہ صدر بائیڈن نے دونوں ملکوں کے سفارتکاروں کی واپسی پر اتفاق کیا، ایٹمی استحکام روس اور امریکا دونوں کی ذمہ داری ہے اور روس نے امریکا کو سائبر سیکیورٹی پر مفصل معلومات فراہم کی جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ سائبر حملے امریکا سے ہوتے ہیں اور روس پر بھی تمام سائبر حملے امریکا سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیگزے نوالنے کو پتہ تھا کہ وہ روسی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور انہوں نے جان بوجھ کر قوانین کو نظر انداز کیا اور انہیں پتہ تھا کہ گرفتار کیا جائے گا پھر بھی وہ روس واپس آئے جبکہ بائیڈن نے مجھے قاتل کہنے پر وضاحت پیش کی جو میں نے مان لی۔

پیوٹن نے کہا کہ امریکا نے کھلے عام روس کو دشمن قرار دیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نہیں چاہتے کہ امریکا میں سیاہ فام مظاہروں پر مجبور ہوں اور پابندیوں سے امریکا بھی اتنا ہی متاثر ہوا جتنا روس ہوا ہے۔ بائیڈن ایک تعمیری سوچ والے اور تجربہ کار پارٹنر ہیں۔

روسی صدر نے کہا کہ ریڈیو فری یورپ کو امریکی اقدامات کے جواب میں فارن ایجنٹ قرار دیا تھا، امریکا کے حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں، تعلقات بہتر ہونا مشکل ہے، دونوں ملکوں میں کوئی دوستی نہیں، دونوں اپنے اپنے مفادات کی حفاظت کر رہے ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیوٹن کے ساتھ واضح گفتگو ہوئی، روس کے ساتھ تعلقات مستحکم ہونے چاہئیں اور پیوٹن کے ساتھ براہ راست ملاقات کرنا اہم تھا، جن مقاصدر کے لئے آیا تھا وہ پورے ہوگئے، خوشگوار اور مثبت ماحول میں روسی صدر سے ملاقات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ روس امریکا کے ساتھ سرد جنگ کبھی نہیں چاہے گا، سرد جنگ کسی کے بھی حق میں نہیں ہے، پیوٹن فکر مند تھا کہ امریکا روس کو گھیر رہا ہے، روسی صدر سے مزید گفتگو کی ضرورت نہیں ہے، کسی قسم کی دھمکیاں نہیں دی گئی ، بس حقائق سامنے رکھے۔

امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر سے کہا کہ میرا ایجنڈا روس مخالف نہیں ہے، آرمز کنٹرول سے متعلق مذاکرات کے آغاز پر اتفاق ہوا، افغانستان میں دہشت گردوں کے کو ابھرنے سے روکنے کی اہمیت پر بات ہوئی، سائبرسیکورٹی کے معاملے پر کافی دیر تک بات ہوئی۔

بائیڈن نے کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے پر روس کے ساتھ اتفاق ہوا اور آرکٹک کو فری زون ہونا چاہیے جبکہ بیلاروس اور یوکرائن سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ روس پر واضح کر دیا کہ امریکی یا اتحادیوں کے مفادات کے خلاف اقدامات کا جواب دیا جائے گا اور روسی اپوزیشن رہنما کی قید میں ہلاکت ہوئی تو روس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے لئے روس کو قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔