پی ٹی آئی کے خلاف غیرملکی سازش نہیں ہوئی

پی ٹی آئی کے خلاف غیرملکی سازش نہیں ہوئی

8 مارچ کو جب پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی نے عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تو یہ وہ اقدام تھا جس پر پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے قیام کے بعد سے زور دے رہی تھی۔ 2021 کے شروع میں پی ڈی ایم میں عمران حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے پر عدم اعتماد کے بعد پیپلز پارٹی پی ڈی ایم سے الگ ہو گئی تاہم پی ڈی ایم قیادت اور پیپلز پارٹی قیادت میں مسلسل رابطہ رہا جو بالآخر 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد کی قرارداد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرانے پر منتج ہوا۔ عدم اعتماد پیش ہونے کے 20 دن بعد اسلام آباد کے ایک جلسہ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف ایک بڑی طاقت سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے ایک کاغذ فضا میں لہرا کر کہا کہ یہ وہ خط ہے جو غیرملکی طاقت کی دھمکی پر مبنی ہے۔ بعد میں یہ کاغذ امریکہ میں پاکستانی سفیر کے اس خط پر مشتمل نکلا جس پر عمران حکومت نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں تمام سروسز چیف، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ اور دیگر ارکان شریک تھے۔ اس کمیٹی کا ایک اجلاس شہباز شریف حکومت نے بھی طلب کیا اور اس خط کے مندرجات پر غور کیا گیا، دوسرے اجلاس میں امریکہ سے خط بھیجنے والے سفیر کو بھی طلب کر کے ان کا بیان لیا گیا اور سوالات بھی کئے گئے۔ دونوں اجلاسوں میں متفقہ طور پر یہ نتیجہ نکالا گیا جس میں کسی غیرملکی مداخلت یا سازش کو مسترد کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان بار بار یہ کہتے رہے کہ امریکہ نے ان کی حکومت کے خلاف سازش کی ہے اس حوالے سے پاک فوج کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک انٹرویو میں کھل کر سازش کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی دوسرے ملک نے کوئی سازش نہیں کی اور اس بارے میں تحریک انصاف غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال پر کہا کہ اس بارے میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ سازش بالکل نہیں ہوئی۔ اجلاس میں تینوں سروسز چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر موجود تھے۔ اس اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی ہے اور ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ہماری ایجنسی دن رات اس پر کام کر رہی ہے ۔ پاکستان کے خلاف سازشوں اور ان کو کائونٹر کرنا ہی ہماری ایجنسی کا کام ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ آرمی چیف 
جنرل قمر جاوید باجوہ کا حالیہ دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ پاک چین تعلقات بہت اچھے ہیں۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ دفاعی امور میں چین نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ تعلقات خطے میں امن کے لئے بہت اہم ہیں۔ چین نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت بالخصوص، ایئر ڈیفنس، آرمڈ کور، نیوی اور ایئرفورس کی قوت بڑھانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک پاک چین دوستی کا ثبوت ہے اور اس کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد کی گئی ہے۔ آرمی چیف کا دورہ دفاعی تعلقات کے سلسلے میں بہت اہم تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال پر کہا کہ اب سی پیک پر پیشرفت ہو رہی ہے اور پاک فوج نے سی پیک کی سکیورٹی میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔ میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ جب بھی قومی بجٹ پیش ہوتا ہے دفاعی بجٹ پر ہمیشہ بحث شروع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کہاں کہاں موجود ہے، ہمیں کیا چیلنج درپیش ہیں اور یہ کس نوعیت کے ہیں ان تمام امور کو مدنظر رکھتا جاتا ہے۔ ان تمام امور کو پیش نظر رکھ کر ہم لوگ ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔ ہمیں بھارت کی طرف سے ہمیشہ چیلنج درپیش رہے ہیں۔ ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہئے۔ 2020 سے لے کر ابھی تک پاک فوج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ اس برس فوج نے 100 ارب روپے بجٹ میں کم کیا ہے۔ آرمی چیف کی ہدایت پر یوٹیلٹی اخراجات کم کئے ہیں۔ خاص طور پر ڈیزل اور پٹرول پر خصوصی ہدایت جاری کی ہے۔ کورونا کے لئے پاک فوج کو جو رقم دی گئی اس میں سے 6 ارب روپے بچا کر حکومت کو واپس کئے ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک فوج اور فوج کے سربراہ کو نشانہ بنانا انتہائی نامناسب ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں اور شخصیات کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا ملک میں درپیش چیلنجز اورشرح مہنگائی کے باوجود پاک فوج نے اپنی حربی صلاحیتوں میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دی اور دستیاب وسائل میں ملکی دفاع اور سلامتی کو یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ رواں مالی سال مسلح افواج نے پچھلے دو سال کی طرح بجٹ کی مد میں کسی اضافی فنڈکی ڈیمانڈ نہیں کی۔ معیشت کے استحکام کے لئے مسلح افواج نے بڑے فیصلے کئے جن میں مختلف ایریاز میں اپنے عمومی اخراجات کو کم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ ڈیزل اور پیٹرول کی خصوصی بچت کیلئے دور رس اقدامات کئے گئے ہیں۔ جمعہ کا دن پوری فوج میں ڈرائے ڈے ہو گا۔ سوائے ایمرجنسی کے کوئی بھی سرکاری ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔ بڑی تربیتی مشقوں اور ٹریننگ کے لئے دور دراز علاقوں میں جانے کے بجائے کنٹونمنٹس کے قریب چھوٹے پیمانے پر ٹریننگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیر ضروری نقل و حرکت میں کمی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کانفرنسوں اور دیگر اہم امور کے لئے آن لائن کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس سے قومی خزانے کی بچت ہوگی۔ زرِ مبادلہ کے ذخائر کی بچت کی مد میں عسکری سازو سامان کی خریداری کے لئے کئی معاہدوں کو مقامی کرنسی میں عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عسکری سازو سامان کی خریداری کیلئے پچھلے بجٹ میں بھی الاٹ کی گئی رقم سے تقریباََ ساڑھے 3ارب روپے بچا کر قومی خزانے میں واپس جمع کرائے۔ رواں سال دفاعی بجٹ قومی بجٹ کا صرف 16فیصد ہے۔ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں پاکستان آرمی اور ان کے رفاعی اداروں نے پچھلے 5 سال میں 935ارب روپے کی خطیر رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔

مصنف کے بارے میں