ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی

ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی

اسلام آباد: نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا مکمل بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہو سکا جس کے بعد سماعت 20 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھیں: نقیب قتل کیس، راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ آج سماعت کے موقع پر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم بعدازاں سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

آج سماعت کے دوران واجد ضیاء نے بیان ریکارڈ کرانے سے پہلے دوبارہ سچ بولنے کا حلف لیا اور سپریم کورٹ کو بھجوایا گیا قطری شہزادے حمد بن جاسم کا اصل خط احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خط کو ریکارڈ پر لانے کے لیے کوئی درخواست دے رہے ہیں؟

جس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ جائزہ لے رہے ہیں۔ درخواست دے کر خط کو ریکاڈ پر لانے کا فیصلہ بعد میں ہو گا۔

سماعت کے دوران واجد ضیاء نے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ جس پر مریم نواز کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ یہ غیر متعلقہ اور ناقابل تسلیم رپورٹ ہے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئی دستاویزات فوٹو کاپی سے کاپی کرائی گئی اور تصدیق شدہ بھی نہیں۔ واجد ضیاء نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع متفرق درخواستوں کے ساتھ بھی یہ موجود تھی۔

سماعت کے دوران لندن فلیٹس اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری بھی عدالت میں پیش کی گئی جسے ریکارڈ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: افغانستان سے دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان اور امریکا کے مفاد میں ہے، اعزاز چودھری

واجد ضیاء نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز میں باہمی معاہدے کا مسودہ اور کومبر کمپنی کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں۔ تاہم ایڈووکیٹ امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پر پورا نہیں اترتا جبکہ کومبر کمپنی کی دستاویزات بھی غیر متعلقہ ہیں۔

واجد ضیاء نے فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے خط کی کاپی اور نیلسن اور نیسکول سے متعلق موزیک فونیسکا کا خط بھی عدالت بھی پیش کیا۔ جس پر ایڈووکیٹ امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ اس خط پر تو کسی کے دستخط بھی نہیں اور معلوم نہیں یہ کس نے بھیجا ہے۔

واجد ضیاء کا مکمل بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہو سکا۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 20 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پر منظور کر لی تھی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں