کورونا کی تیسری لہر کتنی خطرناک ?

کورونا کی تیسری لہر کتنی خطرناک ?

لاہور : کورونا وائرس کی لہروں نے دنیا بھر کو پریشان کردیا ہے ، پہلی ، دوسری اور تیسری لہر نے پوری دنیا میں ڈاکٹروں سمیت طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا ہے ، حیران کن طور پر پہلی لہراور دوسری لہر سے بچنے کے لیے باقاعدہ طور پر ویکسین کی تیاری ہوچکی ہے ۔ لیکن یہ ویکسینشین بھی کئی جگہ  پر کاآرمد نہیں ہے ۔ کئی کمپنیوں کی ویکسیسن کے ابھی تک کارآمد نہیں ہوسکی ہے ۔

برطانیہ سے شروع ہونے والی تیسری لہر نے دنیا بھر میں تباہی مچا دی ہے ، اسٹرین نامی یہ کورونا وائرس کی نئی قسم ہے ، جس کے اثرات دنیا تباہی مچا رہے ہیں ، طبی ماہرین کے مطابق یہ پہلی اور دوسری قسم کی لہر  سے زیادہ مہلک ہے ، برطانوی کورونا اسٹرین زیادہ مہلک ہے اس سے اموات کی شرح بھی زیادہ ہے، لیکن صرف ویکسینیشن کورونا وبا کا طویل مدتی حل ہے۔

پریشان کن طور پر کورونا وائرس کی اس لہر نے مارچ کے مہینے میں پاکستان میں اپنی تباہی مچانے کے آثار دکھا دیے ہیں ، مارچ کے مہینے میں روزانہ دو ہزار سے زائد کیسز کے سامنے آنے کے بعد دنیا بھر کی طرح ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ، لیکن اس بار مکمل نہیں بلکہ سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جارہاہے ، برطانوی کورونا وائرس کی قسم بڑے شہروں میں پھیل چکی ہے، برطانوی قسم کاوائرس تیزی سے پھیلتا ہے.

پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک کے مقابلے میں صورتحال قدرے بہتر ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں متاثرین اور اموات کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔پاکستان میں جنوری کے مہینے میں کُل 64 ہزار سے زیادہ نئے متاثرین کی تشخیص ہوئی تھی مگر بتدریج ان کی تعداد میں کمی آتی گئی اور 20 جنوری کے بعد سے کسی بھی دن دو ہزار سے زیادہ متاثرین کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔ 

اس کمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فروری کے آخر سے سکولوں اور دفاتر کو کھولنے اور روز مرّہ کے معمول کو دوبارہ بحال کرنے کا حکم دیا۔ فروری کے 28 دنوں میں کُل 34 ہزار سے زیادہ نئے متاثرین سامنے آئے۔ تاہم مارچ شروع ہونے کے بعد مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور گذشتہ تین روز سے روزانہ مسلسل دو ہزار سے زیادہ متاثرین کی تشخیص ہو رہی ہے۔

 14 مارچ تک کے اعداد و شمار کے تحت پاکستان میں کل متاثرین کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے اور کل اموات 13 ہزار 508 تک پہنچ گئی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 21 ہزار سے زیادہ فعال متاثرین موجود ہیں۔دنیا کے کئی ممالک  میں کورونا کی نئی لہر پھیلنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت سمیت کئی ملکوں میں کورونا مریضوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔

 دنیا کے کئی ممالک میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس تناظر میں یورپی ملک اٹلی میں نئے قومی لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں ایک دن میں 25 ہزار نئے کورونا مریضوں کی تشخیص کی گئی ہے۔پاکستان کے قریب سبھی علاقوں میں کووڈ انیس کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

برطانیہ ، جرمنی ، کیننیڈا ،اٹلی سمیت کئی ممالک میں تیسری لہر کے پنجے گاڑتے ہی لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے ،۔ 

ماہرین کے مطابق پہلی ، دوسری اور تیسری لہر شیر خوار بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہورہی ہے ، جبکہ ساٹھ سال سے اوپر کے افراد کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوئی ہے ، امیون سسٹم کی تباہی کی وجہ بننے والے وائرس سے سب سے زیادہ بچائو مضبوط قوت ارادی والے افراد ہی کررہے ہیں ،،،