مارشل لا کے خلاف مظاہرے، میانمار میں  جمہوریت پر 150 سے زائد شہری قربان

مارشل لا کے خلاف مظاہرے، میانمار میں  جمہوریت پر 150 سے زائد شہری قربان
کیپشن: مارشل لا کے خلاف مظاہرے، میانمار میں  جمہوریت پر 150 سے زائد شہری قربان
سورس: file

 ینگون : میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف سراپا احتجاج مظاہرین خون سے تاریخ لکھ رہے ہیں ۔ مارشل لا کے خلاف مظاہروں کے دوران  فورسز کے کریک ڈائون میں مزید 14شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔

 غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق میانمار میں فوجی حکومت نے مزید 6علاقوں میں مارشل لاء نافذ کردیا ،ان میں نارتھ ڈاگون ، سائوتھ ڈاگون ، ڈاگون سیکین ، نارتھ اوکلاپا، ہیلنگ تہریار اور شویپتا شامل ہیں ۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ میانمار میں جاری کریک ڈائون کے دوران اب تک 138پرامن مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اختتام ہفتہ پر ہونے والے تشدد کے دوران 56افراد مارے گئے ۔

 دوسری جانب اقتدار سے بے دخل کیے جانے والے سیاسی رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انقلاب لانے کے لیے اپنی مزاحمت جاری رکھیں،متعدد سیاسی رہنماؤں نے بغاوت کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور فوج کو چکمہ دے کر روپوشی اختیار کی ہوئی ہے۔

 قبل ازیں پیر کے روز ایک بار پھر ینگون کے علاقے ہیلنگ تہریار میں فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کھول دی جس کے جواب میں مظاہرین میں ڈنڈے اور چھریوں کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ فوجی حکومت نے ان علاقے میں مارشل لا نافذ کیا ہے جہاں چینی کمپنیوں پر حملے کئے گئے ہیں ، مظاہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت میانمار کی فوج کی حمایت کر رہی ہے۔

 میانمار میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ’پرتشدد کارروائیاں روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات اٹھائیں اور چینی کاروبار اور چینی شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کریں۔