میڈیا مریم نواز سے پوچھے ایک زرداری سب پر بھاری ہے کہ نہیں، فیاض الحسن چوہان

 میڈیا مریم نواز سے پوچھے ایک زرداری سب پر بھاری ہے کہ نہیں، فیاض الحسن چوہان
کیپشن: میڈیا مریم نواز سے پوچھے ایک زرداری سب پر بھاری ہے کہ نہیں، فیاض الحسن چوہان
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

لاہور: صوبائی وزیر جیل خانہ جات نے کہا میڈٰیا بیگم صفدر اعوان سے پوچھے کہ ایک زرداری سب پر بھاری ہے کہ نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے انھیں بتا دیا کہ ایسے کام نہیں چلے گا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نواز شریف اس وقت وہ لیڈر بنے ہوئے ہیں جن کا نعرہ ہے کہ ‘’ نواز شریف نے فرمایا، تو جا تے میں آیا’’۔ وہ باہر بیٹھ کر نیلسن مینڈیلا اور امام خمینی بننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان دونوں لیڈروں نے جو قربانیاں دی تھیں نواز شریف وہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف سے واپس آنے کا بالکل ٹھیک مطالبہ کیا ہے۔ وہ ‘’دوروں دوروں اکھیاں مارے منڈا پٹواری’’ والا کام نہ کریں۔ نواز شریف خود تو لندن میں بیٹھ کر موجیں کریں اور یہاں پر پیپلز پارٹی کے کارکنان اور لیڈروں سے کہا جائے کہ ہماری کرپشن اور بددیانتی کیلئے قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی لیڈرشپ پر واضح کر دیا ہے کہ شہید ہونے کیلئے مرنا پڑے گا اور سینے پر تمغہ ایسے نہیں سج سکتا بلکہ اس کیلئے انھیں سیاسی جدوجہد اور محنت کرنا پڑے گی۔

اپوزیشن اتحاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا جنازہ، قُل اور برسی سب چیزیں آج ہی ہو گئی ہیں اور تحریک انصاف لانگ مارچ سے ڈرے ہوئے نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں۔ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے اور ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے اور میں نے اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں لانگ مارچ کی ایسی ہی منصوبہ بندی کرنا ہوگی کہ جیسے 1986 اور 2007 میں شہید بی بی کی آمد پر کی تھی۔ مجھے کسی کا کوئی ڈر نہیں۔ تاہم جدوجہد ذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کی جدوجہد کیلئے ہونا چاہیے۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے اور سینیٹر اسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے، میاں صاحب، آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔