امریکا میں ڈے لائٹ سیونگ ٹائم نے نوزائیدہ بڑے بھائی کو چھوٹا بنادیا

امریکا میں ڈے لائٹ سیونگ ٹائم نے نوزائیدہ بڑے بھائی کو چھوٹا بنادیا

میساچیوسٹس: امریکا میں پیدا ہونے والے 2 جڑواں بچوں کی پیدائش کے وقت ایک دلچسپ واقعہ رونما ہوگیا جس میں ڈے لائٹ سیونگ نظام کے تحت پہلے دنیا میں آنے والا بچہ بڑا بھائی ہونے کے باوجود چھوٹا بھائی بن گیا۔

یہ دلچسپ واقعہ گزشتہ ہفتے اور اتوار (5 اور 6 نومبر 2016) کی درمیانی رات پیش آیا جب ایک امریکی خاتون نے رات ایک بجکر 39 منٹ پر ایک بچے (بنام سیموئل) کو جنم دیا جس کے 31 منٹ بعد خاتون کے ہاں دوسرے بچے (بنام رونان) کی ولادت ہوئی۔ سیموئل پیٹرسن اپنے جڑواں بھائی رونان پیٹرسن سے 31 منٹ بڑا ہے تو اصولی طور پر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دوسرے بچے کی پیدائش کا وقت رات 2 بجکر 10 منٹ لکھا جاتا لیکن امریکی ریکارڈ میں رونان کی پیدائش کا وقت رات ایک بجکر 10 منٹ لکھا ہے اور وہ اس کی وجہ امریکا میں ’’ڈے لائٹ سیونگ‘‘ کا نظام ہے۔

1966 سے امریکا میں نافذالعمل اس نظام کے تحت ہر سال 13 مارچ کی رات 2 بجے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کردی جاتی ہیں جب کہ 6 نومبر کی رات 2 بجے واپس ایک گھنٹہ پیچھے کردی جاتی ہیں۔

سیموئل اور رونان کے ساتھ بھی یہی ہوا، سیموئل کی ولادت کے وقت امریکا میں ڈے لائٹ سیونگ کا وقت ختم ہونے میں 21 منٹ باقی تھے لیکن جب رونان کی پیدائش ہوئی تو اس سے صرف 10 منٹ پہلے (یعنی رات 2 بجے) ڈے لائٹ سیونگ ختم ہوئی تھی اور گھڑیاں ایک گھنٹہ پیچھے کردی گئی تھیں یعنی تب (سرکاری حساب سے) گھڑیوں میں ایک بار پھر سے رات کا ایک بج رہا تھا۔ یعنی برتھ سرٹیفکیٹ کی رُو سے چھوٹا بھائی اپنے بڑے بھائی سے 29 منٹ بڑا ہوگیا۔

بچوں کے والد اس رات اسپتال کے عملے سے مذاقاً یہی کہا تھا کہ اگر ڈے لائٹ سیونگ کا وقت ختم ہونے کے قریب ولادتیں ہوئیں تو بچوں میں چھوٹے بڑے ہونے کا مسئلہ درپیش ہوگا اور ویسا ہی ہوا۔